سام سنگ موبائل کا پاکستان میں پیداوار کیلئے لکی گروپ کے ساتھ معاہدہ
کراچی: لکی موٹر کارپوریشن (ایل ایم سی) نے پاکستان میں سام سنگ موبائل ڈیوائسز تیار کرنے کے لیے سام سنگ گلف الیکٹرانکس کمپنی، ایف زیڈ ای کے ساتھ معاہدہ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو اسٹاک فائلنگ میں لکی سیمنٹ لمیٹڈ (ایل سی ایل) نے کہا کہ اس کی ذیلی کمپنی 'ایل ایم سی'، جو فی الحال کیا اور پیوگیوٹ گاڑیوں کی پیداوار، اسمبلی، مارکیٹنگ، ڈسٹربیوشن اور فروخت کے کاروبار میں مصروف ہے، نے ضروری ریگولیٹری منظوریاں طلب کرنے کے عمل کا آغاز کردیا ہے۔
اس نے لائسنس کے حصول کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے پاس درخواست دائر کردی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں سام سنگ گلیکسی اے سیریز کے فونزکی قیمتوں میں کمی
سام سنگ موبائل ڈیوائسز بنانے کے لیے پیداواری سہولت ایل ایم سی کے موجودہ پلانٹ میں واقع ہوگی جہاں خصوصی اقتصادی زون بن قاسم انڈسٹریل پارک میں گاڑیوں کی پیداوار کی جاری ہیں۔
یہ پیداواری سہولت رواں سال دسمبر کے آخر تک مکمل ہونے کی امید ہے۔
لکی سیمنٹ نے کہا کہ پیداواری سہولت میں سرمایہ کاری کی جانے والی رقم کے بارے میں مزید تفصیلات اور وقت کے ساتھ سام سنگ اور ایل ایم سی کے درمیان صلاحیت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) نے 2020 میں موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی (ایم ڈی ایم پی) کی منظوری دی تھی اور اب تک 21 کمپنیوں کو مارچ سے جون 2021 تک موبائل فون اسمبلنگ کے لیے گرین سگنل دیا گیا ہے۔
دسمبر 2021 تک پروڈکشن کی سہولت کی تکمیل کے بعد سام سنگ موبائل فونز کی تیاری کے بارے میں سوال پر لکی سیمنٹ لمیٹڈ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ جیسے ہی پروڈکشن کی سہولت تیار ہوگی کمپنی موبائل فون مینوفیکچرنگ شروع کردے گی۔
مخصوص ماڈل کی تیاری کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’ماڈلز کی ایک وسیع رینج یہاں تیار ہوگی‘۔
یہ بھی پڑھیں: سام سنگ گلیکسی ایس 10 پلس کی اصل لاگت کیا ہے؟
موبائل فون منصوبے میں مجموعی سرمایہ کاری اور ملازمت کے مواقع کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’اس پر ابھی کام کیا جارہا ہے‘۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ایف اے سید عاطف ظفر نے کہا کہ سرمایہ کاری کا حجم 10 کروڑ ڈالر (16 ارب 50 کروڑ روپے) بتایا جارہا ہے، جہاں سرمایہ کاری میں نقد رقم کی ضرورت کوئی اہم تشویش نہیں ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس منصوبے سے تقریباً 30 سے 60 کروڑ ڈالر کی سالانہ آمدنی ہوسکتی ہے اور اس منصوبے کے ابتدائی برسوں میں ایک سے 1.5 ارب ڈالر کا خالص منافع ہوسکتا ہے۔
حکومت اپنی موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کے ذریعے صنعت کو ڈیوٹی پروٹیکشن بھی فراہم کر رہی ہے جو ممکنہ طور پر مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فونز کی قیمتوں میں 50 فیصد تک کمی لاسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پلانٹ ایک خصوصی اقتصادی زون میں قائم کیا جائے گا جو منصوبے کو ٹیکس میں چھوٹ فراہم کرے گا۔
لکی گروپ، ایل ایم سی کے 71.55 فیصد کا مالک ہے اور اس نئے منصوبے سے توقعات زیادہ ہیں کیونکہ لکی سیمنٹ اپنے حالیہ اقدامات سے بہت کامیاب رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سام سنگ نے بنگلہ دیش میں 2018 میں ایک اسمبلی پلانٹ لگایا تھا جسے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔
اس وقت سام سنگ، بنگلہ دیش میں فروخت ہونے والے سام سنگ موبائل فونز کا 95 فیصد تیار کر رہا ہے جس کی سالانہ پیداوار تقریبا ڈھائی لاکھ یونٹ ہے۔
عاطف ظفر نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ موبائل فون مارکیٹ کا حجم 4 کروڑ 50 لاکھ یونٹ لگایا جاتا ہے جس کے ساتھ ملک میں 3 کروڑ 20 لاکھ یونٹ درآمد اور ایک کروڑ 30 لاکھ یونٹ مقامی سطح پر تیار ہوتے ہیں۔