پاکستان کو انگلینڈ سے ون ڈے کے بعد ٹی ٹوئنٹی کے امتحان کا سامنا
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان یک طرفہ ون ڈے سیریز کے بعد تین میچوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آغاز ہونے جا رہا ہے، جس کے لیے میزبان ٹیم کو تجربہ کار کھلاڑیوں کی خدمات بھی دستیاب ہوں گی، جو کورونا کے باعث ایک روزہ سیریز کے لیے دستیاب نہیں تھے۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج نوٹنگھم میں کھیلا جائے، جو پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے 10 بجے شروع ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاکستان سے ٹی20 کیلئے تجربہ کار انگلش اسکواڈ کا اعلان
پاکستانی ٹیم کو سیریز کے آغاز سے قبل ہی بڑا دھچکا لگا ہے جب ایک روزہ سیریز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے تجربہ کار فاسٹ باؤلر حسن علی پہلے میچ سے باہر ہوگئے۔
پی سی بی کے اعلامیے کے مطابق حسن علی کو ٹریننگ سیشن کے دوران بائیں ٹانگ میں کھینچاؤ محسوس ہوا جبکہ ڈاکٹر نے انہیں آرام کا مشورہ دیا جس کے باعث وہ ابتدائی میچ میں حتمی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ دوسرے میچ سے قبل ڈاکٹر دوبارہ ان کی انجری کا جائزہ لیں گے اور فیصلہ ہوگا کہ آیا حسن علی دوسرا میچ کھیل پائیں گے یا نہیں۔
دوسری جانب انگلینڈ کی ٹیم کے لیے تمام تجربہ کار اور خطرناک کھلاڑی دستیاب ہوں گے جو پاکستان کو ایک روزہ سیریز میں وائٹ واش کرنے والی ٹیم سے باہر ہوگئے تھے۔
انگلینڈ کے کپتان آئن مورگن، جیسن روئے، جاز بٹلر اور معین علی جیسے جارح مزاج بلے باز میزبان ٹیم میں ممکنہ طور پر شامل ہوں گے۔
قومی ٹیم کی کارکردگی ٹی ٹوئنٹی طرز میں دنیا کی بہترین ٹیموں میں شمار کی جاتی ہے لیکن ایک روزہ سیریز میں انگلینڈ کی ناتجربہ کار ٹیم کے خلاف ناقص کارکردگی کے بعد شدید تنقید کی زد میں ہے۔
گوکہ کپتان بابراعظم اور نائب کپتان محمد رضوان نے آخری ایک روزہ میچ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے اپنی فارم بحال ہونے کا اعلان کردیا ہے لیکن وہ ایک سیریز میں وائٹ واش ہونے سے خود کو نہیں بچا سکے۔
پاکستان کو حسن علی کی عدم موجودگی میں باؤلنگ کے شعبے میں مشکل ہوسکتی ہے کیونکہ آخری ایک روزہ میچ میں پاکستان کے باؤلرز 331 رنز کے ایک بڑے اسکور کے دفاع میں ناکام ہوگئے تھے اور ٹیم کو دو اوورز قبل ہی 3 وکٹوں سے شکست ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ انگلینڈ کے کپتان آئن مورگن سمیت ٹیم کے 8 تجربہ کار کھلاڑی کورونا کے باعث ایک روزہ سیریز سے باہر ہوگئے تھے تو خیال کیا جارہا تھا کہ پاکستانی ٹیم سیریز میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی لیکن میزبان ٹیم کے ناتجربہ کار کھلاڑیوں نے تجزیے کو غلط ثابت کردیا۔
انگلینڈ نے بین اسٹوکس کی قیادت میں پاکستان کو سیریز کے پہلے ایک روزہ میچ میں پاکستان کو 9 وکٹوں سے شکست دی تھی اور پاکستان کی پوری ٹیم صرف 141 رنز بنا سکی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کسی ایک کا قصور نہیں، ہم بحیثیت ٹیم ناکام ہوئے ہیں، مصباح
دوسرے ایک روزہ میچ میں انگلینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے پاکستان کو 248 رنز کا ہدف دیا تھا لیکن لیوس گریگوری کی آل راؤنڈ کارکردگی کے باعث پوری ٹیم 195 رنز پر آؤٹ ہوئی۔
تیسرے میچ میں پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے بابراعظم کی ریکارڈ 158 رنز کی اننگز اور محمد رضوان کی شاندار نصف سنچری 74 رنز کی بدولت 331 رنز بنائے تھے۔
انگلینڈ کے جیمز وینس نے 95 گیندوں پر 102 رنز بنا کر پاکستان کی جیت کی امید کو خاک میں ملا دیا اور قومی ٹیم کو 3 میچوں کی سیریز میں وائٹ واش ہونا پڑا۔