روس کے ساتھ گیس پائپ لائن کی تعمیر کا معاہدہ طے پاگیا
4 روز تک مذاکرات کے بعد پاکستان اور روس کے درمیان پاک اسٹریم گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے ’ہیڈ آف ٹرمز‘ معاہدہ طے پاگیا جس کے تحت کراچی کے علاقے پورٹ قاسم سے لاہور تک تقریباً 1100 کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن ڈالی جائے گی جس پر 2.5 سے 3 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور یہ 2023 میں مکمل ہوگا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاہدے پر سیکریٹری پیٹرولیم ڈاکٹر ارشد محمود اور روس کی وزات توانائی کے ڈپٹی ڈائریکٹر الیگزینڈر ٹولپاروف نے دستخط کیے۔
لنکن لا چیمبر کے بیرسٹر اصغر خان اور آرڈگنم کے ظہیر ریاض نے بالترتیب روسی اور پاکستانی ٹیم کو قانونی معاونت فراہم کی۔
دونوں فریقین نے پاک اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے، جسے عام طور پر نارتھ ساؤتھ گیس پروجیکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، پر عملدرآمد کے لیے روس ۔ پاکستان مشترکہ تکنیکی کمیٹی (جے ٹی سی) کے تیسرے اجلاس کے چند منٹ پر بھی دستخط کیے گئے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور روس گیس پائپ لائن کی تعمیر پر رضامند
دونوں فریقین نے اس منصوبے کے 74:26 فیصد کے شیئر ہولڈنگ پر رضا مندی ظاہر کی جس میں روس کے پاس شیئر ہولڈنگ کو 49 فیصد تک بڑھانے یا کسی بھی وقت منصوبے سے علیحدہ ہونے کا اختیار حاصل رہے گا، تاہم ہر صورت میں پاکستانی ادارے شیئر ہولڈنگ میں اکثریت رکھیں گے۔
غیر ملکی زرمبادلہ کے ریٹرن کی 18 فیصد شرح کے علاوہ دونوں فریقین نے قیمتوں کے حساب سے ریونیو کے طریقہ کار پر بھی اتفاق کیا۔
درآمد شدہ اشیا جیسے اسٹیل، کنسلٹنسی، پائپ لائنز اور اس سے متعلقہ دیگر سامان، جو پاکستان میں دستیاب نہیں، کے لیے فنڈنگ کا انتظام روس کرے گا، پائپ لائن کے لیے مراعات کا معاہدہ 25 سے 30 سال تک مؤثر رہے گا۔
اس میں کسی بھی قسم کی گیس کی مقدار کی ضمانت نہیں ہوگی تاہم قیمتوں کی ادائیگی اور روسی اداروں / کنسورشم کو ریٹرن کی فراہمی کو معمول کے حفاظتی پیکیج اور بجلی پیدا کرنے والے آزاد ادارے (آئی پی پیز) سمیت بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے اسٹینڈ بائی کریڈٹ کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: روس کا پاکستان میں گیس پائپ لائن تعمیر کرنے کا منصوبہ
پائپ لائن کا سائز 56 انچ رکھا گیا ہے تاکہ ملک میں اگلے 30 سے 40 سال تک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے جس سے 700 سے 800 ملین مکعب فٹ فی یوم (ایم ایم ایف سی ڈی) گیس کی ترسیل کو یقینی بنایا جاسکے گا، جو کمپریس ہو کر 2 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی تک جاسکتی ہے۔
اس انتظام سے دونوں سوئی گیس کمپنیوں کو 56 انچ پائپ لائن چلانے اور اسی طرح کے بین الاقوامی منصوبوں کے لیے مسابقت کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
تعمیر کے بعد کے کام اور اس منصوبے کی دیکھ بھال سوئی کمپنیوں کی ذمہ داری ہوگی جو تعمیراتی مدت کے دوران بیرون ملک تربیت حاصل کریں گی۔
اگلا قدم حصص یافتگان کے معاہدے پر دستخط کرنا، مالیاتی معاہدہ، گیس کی نقل و حمل کے معاہدے اور قرض دہندگان کا معاہدہ ہوگا جسے روسی فرنٹ اینڈ انجینئرنگ ڈیزائن (ایف ای ای ڈی) مکمل کرے گا اور پاکستان گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے 321 ارب ڈالر کی ڈالر فنانسنگ کا بندوبست کرے گا۔
دونوں فریقین نے ایل این جی ٹرمینلز کے ذریعے سرمایہ کاری کے وعدوں کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ابھرتے ہوئے توانائی کے تحفظ کے منظر نامے کو پورا کرنے کے منصوبے کو تیزی سے نافذ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
دونوں فریقین نے 30 روز کے اندر نامزد اداروں کے مشترکہ تکنیکی اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا تاکہ منصوبے پر عمل درآمد کی صورتحال کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کیا جاسکے۔