تصدیق شدہ ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ ضروری نہیں، یو اے ای سفارت خانے کی وضاحت
متحدہ عرب امارات کے کے سفارت خانے کی جانب سے وضاحت کردی گئی ہے کہ پاکستانی مسافروں کو یو اے ای جانے کے لیے تصدیق شدہ کورونا وائرس ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ فی الحال لازمی نہیں ہے۔
دفترخارجہ نے جب متحدہ عرب امارات کے حکام کے ساتھ معاملات اٹھائے تھے جس کے بعد مذکورہ حکم نامہ واپس لے لیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری اور پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سلیم دونوں نے اس شرط کے خاتمے کی تصدیق کی۔
متحدہ عرب امارات کے سفیر نے کہا کہ پاکستان کے مسافروں کو ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ دفترخارجہ اور متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے سے تصدیق کی ضرورت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جب پاکستان سے پروازیں بحال ہوں گی تو مسافروں کو صرف نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا جاری کردہ ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ ساتھ رکھنا ضروری ہوگا۔
اسلام آباد میں قائم متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا کہ 'اسلام آباد میں متحدہ عرب امارات کا سفارت خانہ یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ سفارت خانے سے کووڈ-19 کے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کی تصدیق فی الحال متحدہ عرب امارات کے سفر کے لیےضروری نہیں ہے'۔
قبل ازیں متحدہ عرب امارات نے سفری قواعد میں تبدیلی کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو آگاہ کردیا تھا کہ یکم اگست سے تمام پاکستانی مسافروں کے لیے دفتر خارجہ اور امارات کے سفارت خانے سے تصدیق شدہ کووڈ-19 ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ لازمی ہوگی۔
اسلام آباد میں قائم متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کی جانب سے حکومت پاکستان کو 14 جولائی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا تھا کہ ‘وزارت خارجہ، ابو ظہبی، متحدہ عرب امارات کی حکومت کی حالیہ ہدایت کے تحت یکم اگست سے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے جاری ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ کی متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے سے تصدیق کرانا لازمی ہوگا’۔
مزید پڑھیں: امارات نے پاکستان پر عائد سفری پابندیوں میں 21 جولائی تک توسیع کردی
خط میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی مسافروں کو ‘متحدہ عرب امارات کے سفر سے قبل قونصلرامور اور وزارت خارجہ اسلام آباد سے بھی سرٹیفیکیٹ کی تصدیق لازمی ہوگی’۔
ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان مکمل طور پر متحدہ عرب امارات سے تعاون کرے گا اور دفترخارجہ پاکستانیوں کو متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کو بھیجنے سے قبل دفترخارجہ سے مصدقہ سرٹیفیکیٹ کے حصول میں بھی مدد کرے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘ہم نے سعودی عرب سے بھی رابطہ کیا ہے کہ وہ چینی ویکسین کی پاکستانیوں کے لیے منظوری دے دیں’۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب مارات نے گزشتہ ماہ ایک حکم نامے میں 21 جولائی 2021 تک پاکستان سمیت 14 ممالک پر پروازوں پر عائد پابندی میں توسیع کردی تھی۔
ایئرمین (نوٹام) کو ایک نوٹس میں متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا تھا کہ کورونا وبا کے باعث پاکستان سمیت 14 ممالک سے پروازیں 21 جولائی 2021 تک بدستور معطل رہیں گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ کارگو، کاروباری اور چارٹر پروازیں اس پابندی سےمستثنیٰ ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: یکم اگست سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر ہوائی سفر پر پابندی عائد
متحدہ عرب امارات نے 21 جولائی تک جن ممالک سے پروازوں پر پابندی عائد کی ہے، ان میں پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت، لائبیریا، نیمیبیا، سیرالیون، جمہوریہ کانگو، یوگنڈا، زیمبیا، ویت نام، بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا، نائیجیریا اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔
اس سے قبل 19 جون کو متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ ان لوگوں کے پر داخلے پر پابندی ہو گی جو گزشتہ 14 دنوں میں ہندوستان، نائیجیریا اور جنوبی افریقہ کے دورے کر چکے ہیں اور 23 جون سے نرمی کا عندیہ دیا گیا تھا۔
نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے رواں ماہ کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ یکم اگست سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر ہوائی سفر کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔
این سی او سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈیلٹا وائرس درحقیقت بھارتی وائرس ہے جس کو انتہائی خطرناک قرار دے دیا گیا ہے اور پاکستان میں ڈیلٹا وائرس کے کیسز سامنے آنے لگے ہیں جو کورونا کی چوتھی لہر بھی ہو سکتی ہے۔