75 ہزار کے لگ بھگ کووڈ مریضوں پر ہونے والی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد نے فلو ویکسین کا استعمال کیا تھا ان میں فالج، بلڈ کلاٹس اور دیگر سنگین اثرات کی شرح میں نمایاں کمی تھی جبکہ ایسے افراد کے آئی سی یو میں داخلے کی شرح بھی کم تھی۔
اگرچہ فلو ویکسین سے کووڈ سے ہلاکت کی شرح تو کم نہیں ہوتی مگر ایک سابقہ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ ویکسین مدافعتی نظام کے ابتدائی ردعمل کو مضبوط بناکر کوورنا وائرس کے خلاف کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
ایک اور ممکنہ وضاحت یہ ہے کہ جن مریضوں نے فلو ویکسین کا استعمال کیا ہوتا ہے، ان کی عام صحت دیگر کے مقابلے میں بہتر ہوتی ہے۔
یہ نئی تحقیق امریکا کی میامی یونیورسٹی کے زیرتحت ہوئی تھی جس میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے فلو ویکسینیشن اور کووڈ کی سنگین شدت سے کسی حد تک تحفظ کے درمیان ایک تعلق کو دریافت کیا ہے۔
اگر نتائج کو مزید تحقیقی رپورٹس سے تقویت ملی تو یہ ان ممالک کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہوگی جو کووڈ ویکسینیز کی قلت کا سامنا کررہے ہیں۔
محققین نے کہا کہ سب سے اہم چیز جس پر ہم زور دینا چاہتے ہیں کہ کووڈ 19 ویکسین کا لازمی استعمال کریں اور ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ فلو ویکسین اس کا متبادل ہے۔
محققین نے برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک کے فلو ویکسین استعمال کرنےوالے 37 ہزار 377 کووڈ مریضوں کے الیکٹرونک ہیلتھ ریکارڈ کا موازنہ اتنی تعداد میں ہی فلو ویکسین نہ کرانے والے کووڈ مریضوں کے ریکارڈ سے کیا۔
دونوں گروپس کے مریضوں کی عمر، جنس، قومیت، طبی مسائل بشمول ذیابیطس اور پھیپھڑوں کے امراض، طرز زندگی کے عناصر جیسے غذا وغیرہ کو بھی مدنظر رکھا گیا۔
تحقیق میں یہ تجزیہ کیا گیا کہ کووڈ سے بیمار ہونے کے بعد انہیں اس بیماری سے جڑے 15 ممکنہ سنگین اثرات کا کتنا سامنا ہوا۔
نتائج سے عندیہ ملا کہ فلو ویکسین سے کووڈ سے لاحق ہونے والے کچھ طبی مسائل سے کسی حد تک تحفظ مل جاتا ہے۔