وزیر مذہبی امور 18 سال سے کم عمر افراد کی تبدیلی مذہب کے حامی
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے 18سال کی عمر سے قبل تبدیلی مذہب کی پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی 14سال کی عمر میں مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے تو اسے روکا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم 18سال کی عمر سے قبل مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے عائد پابندی کی حمایت نہیں کر سکتے۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد، سکھر پولیس نے نابالغ لڑکی کی ہراسانی اور زبردستی مذہب تبدیلی کی تردید کردی
ان کا کہنا تھا کہ کئی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جس میں ایک فرد نے 18سال کی عمر سے قبل اپنی مرضی سے مذہب کی تبدیلی کی خواہش ظاہر کی، اسلام میں 18سال عمر سے قبل تبدیلی مذہب کی کئی مثالیں موجود ہیں۔
نور الحق قادری نے کہا کہ اگر کوئی 18سال کی عمر سے قبل مذہب تبدیل کرنا چاہتا تو یہ اس کی مرضی ہے البتہ 18سال سے قبل شادی یا نکاح ایک الگ بحث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شادی کے لیے کم از کم عمر مقرر کرنے کا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جا چکا ہے اور اگر کوئی سندھ میں زبردستی کسی کا مذہب تبدیل کرا رہا ہے تو اس کی تفتیش کی جا چکی ہے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ دیہی سندھ میں ہندو لڑکیوں کے زبردستی تبدیلی مذہب کے الزامات کا سامنا کرنے والے برچنڈی شریف کے پیر میاں مٹھو کو کمیٹی طلب کرے گی اور انہیں بتائیں گے کہ وہ جو کررہے ہیں اس سے اسلام اور پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جبری مذہب تبدیلی کی وضاحت اسلامی نظریاتی کونسل کرے گا، پارلیمانی کمیٹی
دوسری جانب سینیٹر دنیش کمار نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان میں تبدیلی مذہب کی ایک نئی روایت شروع ہوئی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دالبندین میں ایک مذہبی رہنما خاکروب اور صفائی کرنے والوں سے کہہ رہے ہیں کہا اگر وہ اسلام قبول کر لیتے ہیں تو پھر انہیں یہ کام نہیں کرنے پڑیں گے۔
رواں سال کے اوائل میں کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ صرف بالض اور سمجھدار افراد کو مذہب تبدیل کرنے کی اجازت ہے اور وہ بھی ایڈیشنل سیشن جج کے سامنے پیش ہو کر ایسا کر سکتا ہے۔