تو آخر یہ وائرس مختلف لوگوں پر مختلف اثرات کیوں مرتب کرتا ہے، یہ وہ سوال ہے جس کا جواب وبا کے آغاز سے تلاش کیا جارہا ہے۔
بیماری کی شدت بڑھنے والے متعدد عناصر کی اب تک نشاندہی ہوچکی ہے، جیسے عمر، جنس، طرز زندگی وغیرہ۔
مگر اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جینز بھی اس حوالے سے کردار کرتے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر ہونے والی اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔
تحقیق میں انسانی جینوم میں 13 ایسے مقامات کو دریافت کیا گیا جو ممکنہ طور پر کووڈ سے متاثر ہونے اورشدت بڑھانے سے منسلک ہیں۔
یہ دریافت 19 ممالک میں کووڈ 19 کے لگ بھگ 50 ہزار مریضوں کے جینز پر ہونے و۳الی 46 تحقیقی رپورٹس کے تجزیے میں ہوا۔
یہ انسانی جینوم پر ہونے والی اپنی طرز کے چند بڑے تحقیقی کاموں میں سے ایک ہے جس کا آغاز مارچ 2020 میں ہوا تھا اور اب اس کے نتائج سامنے آنا شروع ہوئے ہیں۔
ابھی کووڈ 19 اور انسانی جینیاتی ساخت کے حوالے سے بہت کچھ جاننا باقی ہے مگر تحقیق میں کچھ اہم نتائج سامنے آئے ہیں۔
تحقیق میں مشرقی ایشیائی یا جنوبی ایشیائی افراد میں 2 لوکیشنز کو یورپی افراد کے مقابلے میں زیادہ عام دریافت کیا گیا، اس سے مستقبل قریب میں یہ وضاحت کرنے میں مدد مل سکے گی کہ کچھ گروپس کووڈ سے دیگر کے مقابلے میں زیادہ متاثر کیوں ہوتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جینز کا ایک دوسرے سے ملنا کووڈ کی سنگین شدت اور دیگر امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
مثال کے طور پر ایک جین ڈی پی پی 9 کووڈ 19 کی سنگین شدت سے منسلک کیا گیا ہے جس کو پہلے پھیپھڑوں کے کینسر اور پھیپھڑوں کے دیگر امراض کا حصہ بھی بتایا گیا تھا۔
اسی طرح ٹی وائے کے 2 نامی جین جو کچھ آٹو امیون امراض پر اثرانداز ہوتا ہے، کو بھی کووڈ 19 کی سنگین شدت کا باعث دریافت کیا گیا۔
ایک اور جینیاتی مقام اے بی او تھا جو کسی فرد میں خون کے گروپ کا تعین کرتا ہے اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وہ بیماری سے متاثر ہونے کا خطرہ 9 سے 12 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
اس سے ان تحقیقی رپورٹس کو تقویت ملتی ہے جن میں خون کے مخصوص گروپس اور کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے خطرے کے درمیان تعلق کا ذکر کیا گیا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ صرف وائرل جینوم نہیں بلکہ انسانی جینوم بھی اہمیت رکھتا ہے، یہ واضح ہے کہ جینز کووڈ کی شدت میں ایک کردار ادا کرتے ہیں اور یہ خطرہ بڑھانے والے متعدد عناصر میں سے ایک ہے۔