ایف آئی اے نے دوران تفتیش مجھے ہراساں کیا، شہباز شریف کا دعویٰ
لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) پر الزامات عائد کیے ہیں کہ ایجنسی کے اہلکاروں نے شوگر اسکینڈل میں گزشتہ ماہ پیشی کے دوران انہیں ہراساں کیا اور انہیں تضحیک کا نشانہ بنایا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے شہباز شریف کے دعوے کو مسترد کردیا۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کا حکومت، ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
انہوں نے وضاحت دی کہ قائد حزب اختلاف کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا لیکن تفتیش کاروں کے سوالات پر ان کا ردعمل ’غیر سنجیدہ، غیر ذمہ دارانہ اور سراسر غلط تھا‘۔
شہباز شریف نے یہ شکایت اس وقت کی جب وہ اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز، چینی اسکینڈل میں گرفتاری سے قبل ضمانت میں توسیع کے لیے سیشن کورٹ کے جج کے سامنے پیش ہوئے جہاں عدالت نے ان کی ضمانت میں 2 اگست تک توسیع کردی۔
شکایت سننے کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج سید علی عباس نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ تحقیقات کے دوران انسانی حقوق کی سختی سے پیروی کریں اور شہباز شریف کو ہراساں نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے نے شہباز شریف کو عدالتی احکامات کے باوجود بیرون ملک سفر سے روک دیا، مریم اورنگزیب
چینی اسکینڈل میں 22 جون کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے والے شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ ’تفتیش کاروں نے مجھ سے اونچی آواز میں بات کی، وہ مجھ پر ہنسے اور تفتیش کے دوران میرا مذاق اڑایا'۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک موقع پر تفتیشی ٹیم نے کمرے میں ایک اور (مشتبہ) شخص کو بلایا اور بالواسطہ طور پر مجھے ہراساں کرتے ہوئے سخت پوچھ گچھ شروع کردی۔
شہباز شریف نے ٹیم کے تمام سوالات کے تسلی بخش جوابات دینے کا دعویٰ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بدسلوکی پر مبنی رویے پر ناراض ہوکر میں کھڑا ہوا اور تفتیش کاروں سے ان کی بدسلوکی کی وجہ پوچھی۔
مزید پڑھیں: ایف آئی اے میں طلبی: شہباز شریف، حمزہ شہباز نے عبوری ضمانت حاصل کر لی
شہباز شریف نے بیان دیا کہ میں نے تفتیش کے دوران ایف آئی اے کی ٹیم کی جانب سے اس طرح کے گھناؤنے سلوک کا کبھی سامنا نہیں کیا۔
دوسری جانب ایف آئی اے کے تفتیش کار نے عدالت کو جواب میں بتایا کہ اس کیس کا ریکارڈ اکٹھا کیا جارہا ہے اور جلد ہی تحقیقات مکمل ہوجائے گی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے جواب میں ایف آئی اے کے ترجمان نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ شوگر اسکینڈل میں تفتیشی ٹیم کے تمام ارکان نے شہباز شریف کو بطور احترام ’میاں صاحب‘ کہا تھا۔
ایف آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ چینی اسکینڈل میں 22 جون کو شہباز شریف تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہوئے اور انہیں کافی پیش کی گئی، جبکہ ایف آئی اے انسداد کرپشن سرکل کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے مسلم لیگ (ن) کے صدر کو بطور ’معزز اپوزیشن لیڈر‘ اور ’مستقبل کے وزیر اعظم‘ کہہ کر مخاطب کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’تاہم ایف آئی اے کی جانب سے پوچھے گئے سوالات پر شہباز شریف کا جواب ’غیر سنجیدہ، غیر ذمہ دارانہ اور سراسر غلط تھا‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف نے تفتیش کاروں سے درخواست کی ہے کہ وہ تفتیش کے مندرجات کو عام نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے سوالنامے کو عوام سے خفیہ رکھنے کی درخواست کی تھی۔