یہ پھل مجموعی صحت کے لیے زبردست ہے جس کی وجہ اس میں فائبر، اہم غذائی اجزا اور منرلز کا موجود ہونا ہے اور صرف ایک ناشپاتی روزانہ کھانا ہی صحت کو بہت زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے کافی ہے۔
اس کے مختلف فوائد درج ذیل ہیں۔
غذائی اجزا سے بھرپور
درمیانے سائز کی ایک ناشپاتی سے جسم کو 101 کیلوریز، ایک گروم پروٹین، 27 گرام کاربوہائیڈریٹس، 6 گرام فائبر، وٹامن سی کی روزکار درکار مقدار کا 12 فیصد حصہ، وٹامن کے کی روزانہ درکار مقدار کا 6 فیصد حصہ، پوٹاشیم کی روزانہ درکار مقدار کا 4 فیصد حصہ اور کاپر کی روزانہ درکار مقدار کا 16 فیصد حصہ ملتا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ مقدار میں فولیٹ، پرو وٹامن اے اور نیاسین بھی اس میں موجود ہوتے ہیں، فولیٹ اور نیاسین خلیاتی افعال اور توانائی بنانے کے لیے اہم ہوتے ہیں جبکہ وٹامن اے جلد کی صحت کو بہتر کرتا ہے۔
کاپر قوت مدافعت کو مضبوط بنانے، کولیسٹرول میٹابولزم اور اعصاب کے افعال کے لیے اہم ہوتا ہے جبکہ پوٹاشیم مسلز کے کھچائو اور دل کے افعال میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اور ہاں ناشپاتی پولی فینولز اینٹی آکسائیڈنٹس کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے جو تکسیدی تنائو سے بچاتے ہیں۔
ہاضمے کے لیے بہترین
ناشتپا فائبر کے حصول کے لیے اچھا پھل ہے جو نظام ہاضمہ کی صحت کے لیے اہم ترین جز ہے، فائبر قبض سے بچانے میں کردار ادا کرتا ہے۔
ایک ناشپاتی میں 6 گرام فائبر ہوتی ہے جو روزانہ درکار مقدار کا 22 فیصد حصہ ہے۔
اس میں فائبر کی حل پذیر اور حل نہ ہونے والی دونوں اقسام موجود ہوتی ہیں، حل پذیر فائبر معدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی غذا کا کام کرتی ہے جس سے قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ صحت بھی اچھی وہتی ہے۔
فائدہ مند نباتاتی مرکبات
ناشپاتی سے جسم کو متعدد فائدہ مند نباتاتی مرکبات بھی حاصل ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر anthocyanins نامی مرکبات دل کی صحت کو بہتر کرنے اور شریانوں کو مضبوط بناتے ہیں۔
مختلف تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ anthocyanins سے بھرپور غذائین جیسے بیریز کو کھانے سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ناشپاتی میں موجود لیوٹین اور zeaxanthin نامی مرکبات بینائی کو درست رکھنے میں کردار ادا کرتے ہیں بالخصوص عمر بڑھنے کے ساتھ۔
ورم کش خصوصیات
اگرچہ ورم ایک عام مدافعتی ردعمل ہوتا ہے مگر دائمی یا طویل المعیاد ورم صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے جو مخصوص امراض بشمول امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بنتا ہے۔
ناشپاتی میں فلیونوئڈز آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو ورم سے لڑنے میں مددگار ہوتے ہیں اور امراض کاخطرہ کم کرتے ہیں۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ فلیونوئڈز کا زیادہ استعمال امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ کم کرتا ہے۔
اسی طرح ناشپاتی میں متعدد وٹامنز اور منرلز بھی ہوتے ہیں اور وہ بھی ورم سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
کینسر کے خلاف بھی ممکنہ طور پر مفید
ناشپاتی میں متعدد مرکبات ہوتے ہیں جو ممکنہ طور پر کینسر کش خصوصیات رکھتے ہیں، مثال کے طور پر anthocyanin اور cinnamic ایسڈ کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے کہ وہ کینسر سے لڑتے ہیں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ پھلوں سے بھرپور بشمول ناشپاتی پر مشتمل غذا پھیپھڑوں، معدے اور مثانے کے کینسر سے تحفظفراہم کرسکتی ہے۔
کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق فلیونوئڈز سے بھرپور غذا جیسے ناشپاتی بریسٹ کینسر سے بھی تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔
ذیابیطس کا خطرہ کم کرے
ناشپاتی بالخصوص اس کی سرخ رنگ کی اقسام ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ہر ہفتے 5 یا اس سے زائد بار anthocyanin سے بھرپور پھل جیسے ناشپاتی کھاتے ہیں ان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
اسی طرح ناشپاتی میں موجود فائبر کھانے کے ہضم ہونے کا عمل سست کرتا ہے جس سے جسم کو اسے گھلانے اور کاربوہائیڈریٹس کو جذب کرنے کے لیے زیادہ وقت ملتا ہے، اس سے بلڈ شوگر لیول کو ریگولیٹ کرنے میں مدد ملتی ہے جس سے ذیابیطس کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
دل کی صحت کے لیے بھی مفید
ناشپاتی کھانے کی عادت امراض قلب کا خطرہ بھی کم کرسکتی ہے۔
اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس دل کے پٹھوں کی اکڑن میں کمی لاسکتے ہیں، نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور مفید کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ کرتے ہیں۔
ناشپاتی میں ایک اہم اینٹی آکسائیڈنٹ کیورسٹین ہوتا ہے جو ورم میں کمی لاکر دل کو صحت مند رکھنے کے لیے مفید ہوتا ہے۔
اسی طرح امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر جیسے ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرکے بھی دل کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
میٹابولک سینڈروم کے شکار 40 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 12 ہفتے تک روزانہ 2 درمیانے سائز کی ناشپاتی کھانے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کی روک تھام ہوتی ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ 80 گرام پھل کھانے سے امراض قلب کا خطرہ 6 سے 7 فیصد تک کم ہوتا ہے، یعنی ایک ناشپاتی روزانہ کھانا بھی فائدہ مند ہے جو عموماً 180 گرام کی ہوتی ہے۔
اسی طرح ناشپاتی اور سفید گودے والے پھلوں کو کھانا معمول بنانا فالج کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔
جسمانی وزن میں کمی
ناشپاتی میں کیلوریز کم، پانی کی مقدار زیادہ اور فائبر ہوتا ہے، یہ امتزاج اسے جسمانی وزن کمی لانے والی غذا بناتا ہے، کیونکہ پانی اور فائبر پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھتےہ یں۔
جب پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے تو قدرتی طور پر لوگ زیادہ کھانے سے گریز کرتے ہیں۔
ایک تحقیق میں 40 بالغ افراد کو روزانہ 2 ناشپاتی 12 ہفتے تک کھلائی گئیں تو ان کے پیٹ اور کمر کے ارگرد کی چربی میں 1.1 انچ کمی آئی۔