Parenting

بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، تحقیق

ایسے بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو پہلے سے کسی بیماری سے متاثر ہوں۔

سارس کوو 2 یعنی کووڈ 19 کا باعث بننے والے وائرس سے بچوں اور نوجوانوں میں بہت زیادہ بیمار ہونے اور موت کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

یہ بات اس حوالے سے اب تک کی سب سے جامع اور بڑی تحقیق میں سامنے آئی۔

برطانیہ کی لیورپول یونیورسٹی اور لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں عوامی طبی ڈیٹا کا منظم انداز سے تجزیہ کرکے یہ نتیجہ نکالا گیا۔

تاہم ایسے بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو پہلے سے کسی بیماری سے متاثر ہوں، تاہم مجموعی طور پر یہ خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور medRxiv پر جاری کیے گئے۔

اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کی وبا کے ایک سال کے دوران (فروری 2021 کے آخر تک) برطانیہ میں 18 سال سے کم عمر 251 افراد اس بیماری کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

محققین نے یہ تعین کرنے کی کوشش کی کہ اس عمر کے گروپ میں خطرات بڑھانے والے عناصر کونسے ہوتے اور دریافت کیا کہ اس عمر کے گروپ میں 50 ہزار میں سے صرف ایک میں کووڈ کے باعث آئی سی یو میں داخلے کا امکان ہوتا ہے۔

کووڈ سے بچوں میں ورم کے ایک سینڈروم پی ائی ایم ایس ٹی ایس کا الگ سے جائزہ لینے پر محققین نے دریافت کیا کہ 309 بچوں کو اس عارضے کے باعث آئی سی یو میں داخل کیا گیا اور یہ خطرہ ہر 38 ہزار 911 میں سے ایک کو ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت اور موت کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمر کے گروپ میں وہ افراد زیادہ خطرے کی زد میں ہوتےہ یں جن کو موسم سرما کے کسی وائرس یا دیگر بیماریوں کے بہت زیادہ خطرے کا بھی سامنا ہوتا ہے، مختلف بیماریوں اور معذوریوں کے شکار بچوں اور نوجوانوں میں یہ مرض خطرناک ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نتائج بہت اہم ہیں اور اس سے بچوں اور نوجوانوں میں ویکسنیشن کے حوالے سے فیصلے کرنے میں نہ صرف برطانیہ بلکہ بین الاقوامی سطح پر رہنمائی مل سکے گی۔

محققین نے کہا کہ کووڈ کی سنگین شدت بڑھانے والے عناصر بچوں اور بالغ میں ایک جیسے ہی نظر آتے ہیں، تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بچوں اور نوجوانوں کا آئی سی یو میں داخلے کا خطرہ ان میں زیادہ ہوتا ہے جو ذیابطیس، دمہ اور خون کی شریانوں سے جڑے امراض سے دوچار ہوتےہ یں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ کووڈ کا سامنا کرنے والے صرف 40 فیصد بچے اور نوجوان درحقیقت اس بیماری سے ہلاک ہوئے، زیادہ تر کی ہلاکت دیگر وجوہات سے ہوئی، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ان میں بیماری سے خطرہ کم ہوتا ہے۔

کن بچوں میں کووڈ کی طویل المعیاد علامات کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے؟

کووڈ ویکسین ماں کے دودھ کا حصہ نہیں بنتی، تحقیق

سائنوویک کی کووڈ ویکسین بچوں اور نوجوانوں کے لیے محفوظ اور مؤثر قرار