بیوروکریٹس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے نیا طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ بیوروکریٹس کی کارکردگی کو عوامی شکایات کے ازالے کے ساتھ منسلک کرنے کا طریقہ کار وضع کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے پرفارمنس ڈیولپمنٹ یونٹ (پی ایم ڈی یو) نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشورے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ سالانہ خفیہ رپورٹ (اے سی آر) کو بہتر بنانے کے لیے طریقہ کار بنائے جس کو کارکردگی کی تشخیصی رپورٹ (پی ای آر) بھی کہا جاتا ہے۔
مزیدپڑھیں: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار
پی ایم ڈی یو کے ایک بیان کے مطابق بیوروکریٹ کی کارکردگی کو جانچنے کا بہترین طریقہ کار یہ ہے کہ وہ کتنی جلدی عوامی شکایات کو حل کرتے ہیں لہذا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے کہا گیا کہ وہ ان بیوروکریٹس کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کریں جو عوامی شکایات کو مؤثر انداز میں حل کریں۔
ایک سینئر بیوروکریٹ نے بتایا کہ عوامی شکایات کا ازالہ کرنے کا ایک کالم پی ای آر میں پہلے ہی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بیوروکریٹ کالم میں اپنی سالانہ کارکردگی کی تفصیلات فراہم کرتا ے جسے اس کے سینئر افسر ریکارڈ چیک کرکے اعدادوشمار کی تصدیق کرسکتے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن پی ایم ڈی یو کے ذریعہ پیش کی جانے والی شکایات کے لیے پی ای آر میں ایک کالم شامل کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’معلومات تک رسائی‘ کا قانون بے سہارا لوگوں کی آخری اُمید؟
اگرچہ بعض سرکاری محکمے عوام سے براہ راست شکایات وصول کرتے ہیں لیکن عوامی شکایات کا ایک بہت بڑا حصہ پی ایم ڈی یو وفاقی حکومت کی ماتحت وزارتوں اور محکموں کو ارسال کرتا ہے۔
پی ایم ڈی یو کے اعدادوشمار کے مطابق وزیر اعظم کے پورٹل میں 30 لاکھ 19 ہزار سے زائد رجسٹرڈ شہری ہیں اور اسے اب تک 28 لاکھ 14 ہزار 630 شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 26 لاکھ 64 ہزار 254 شکایات کا ازالہ کیا گیا۔
تاہم ایک بیوروکریٹ کے مطابق اعداد و شمار مشکل چیز ہے، شکایت ختم کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ شکایت حل ہوگئی ہے۔
پی ایم ڈی یو شکایات کو متعلقہ محکمے کو ارسال کر دیتی ہے اور زیادہ تر شکایات پالیسی معاملات کو جواز بنا کر غیر حل شدہ رہتی ہیں۔
مزیدپڑھیں: پنجاب کے 2سینئر پولیس اہلکاروں کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حوالے
وفاقی وزارت میں کام کرنے والے جوائنٹ سیکریٹری نے کہا کہ پولیس کے لیے باہمی تصفیے یا قوانین کے نفاذ کے ذریعے عوامی شکایات کو حل کرنا آسان ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) میں کام کرنے والا ایک عہدیدار بھی عوامی شکایات کا ازالہ کرسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ایسے محکمے میں کام کر رہا ہے جو عوام کے ساتھ معاملہ نہیں کرتا ہے تو پی ای آر میں کسی بھی قسم کی ترمیم ان کے لیے متعلقہ نہیں ہوگی۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسی کسی ہدایت کے بارے میں نہیں جانتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ میں اس ہدایت سے آگاہ نہیں ہوں اس لیے میں اس بارے میں کوئی رائے دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔
مزید یہ کہ اگر کوئی انفارمیشن گروپ سے تعلق رکھتا ہے اور کسی بھی محکمہ میں تعلقات عامہ کے افسر کی حیثیت سے کام کرتا ہے تو وہ اپنی عوامی شکایات کو دور کرنے کی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکتا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے دسمبر 2019 میں پروموشن معیار کو تبدیل کیا تھا اور اے سی آر کے لیے نمبر کم کردیے تھے۔
سول سرونٹ پروموشن رولز بی پی ایس 18 تا بی پی ایس 21 کے مطابق مرکزی سلیکشن بورڈ (سی ایس بی) کو اپنی صوابدید پر 30 نمبر حاصل ہیں اس سے قبل سی ایس بی کو 15 نمبر حاصل تھے۔
علاوہ ازیں سالانہ خفیہ رپورٹس کے لیے 40 اور پیشہ ورانہ کورسز کے لیے 30 نمبر مخصوص ہیں۔