نائیجیریا: تاوان کی ادائیگی کے بعد 6 مغوی بچے بازیاب
نائیجیریا میں گزشتہ ماہ اغوا ہونے والے اسکول کے 6 بچے اور عملے کے 2 ارکان کو رشتہ داروں کی جانب سے تاوان ادا کرنے پر رہا کردیا گیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسکول انتظامیہ اور والدین کا کہنا تھا کہ تاوان کی ادائیگی کے بعد ہی بچے بازیاب ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: نائیجیریا: اغوا کاروں کا مغوی بچوں کیلئے کھانا فراہم کرنے کا مطالبہ
کالج کے ترجمان عبداللہی شیہو نے کہا کہ طلبہ اور عملے کے ارکان کو رات گئے نامعلوم مقام پر رہا کردیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی رہائی ان کے والدین اور رشتہ داروں کی جانب سے ڈاکووں کو تاوان ادا کرنے کے بعد ممکن ہوئی لیکن انہوں نے تاوان کی ادائیگی کے لیے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
اغوا ہونے والے ایک بچے کے والدین نے بتایا کہ طلبہ کے والدین اور رشتہ داروں نے مسلح افراد کے ساتھ مذاکرات کیے اور تاوان کی رقم ادا کی۔
ایک اور بچے کے والدین ثمینو بالا نے کہا کہ میں اس وقت یہ بتانے کی پوزیشن میں ہیں ہوں کہ ہم نے تاوان کے لیے کتنی رقم جمع کی، یہ بتانا ضروری نہیں ہے، اہم بات یہ ہے کہ ہم نے انہیں آزاد کروایا ہے۔
یاد رہے کہ 10 جون کو کڈونا کے نوہو بامالی پولی ٹینک کیمپس پر مسلح افراد نے حملہ کرکے طلبہ اور عملے کو اغوا کرلیا تھا اور ایک بچے کو قتل کر دیا تھا۔
نائیجیریا میں دسمبر 2020 سے اب تک تقریباً 10 اداروں سے طلبہ اور عملے کو اغوا کیا گیا جن کی تعداد تقریباً ایک ہزار بتائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نائیجیریا میں مسلح افراد نے 140 طلبہ کو اغوا کرلیا
نائیجیریا کے شمال مغربی علاقے میں مسلح افراد نے 5 جولائی کو 140 طلبہ کو اغوا کرلیا تھا۔
اسکول انتظامیہ کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے فائرنگ شروع کی اور کڈونا میں بیتھل باپٹسٹ ہائی اسکول پر دھاوا بول دیا اور سیکیورٹی گارڈز پر قابو پالیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے اسکول میں موجود 165 میں سے اکثر بچوں کو اغوا کرلیا۔
اسکول کے ایک استاد ایمانوئیل پاول کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے 140 بچوں کو اغوا کرلیا جبکہ صرف 25 طلبہ بچ گئے اور ہمیں تاحال کچھ معلوم نہیں ہے کہ بچے کہاں ہیں۔
خیال رہے کہ نائیجیریا میں مسلح گینگز اکثر دور دراز گاؤں میں حملہ آور ہوتی ہیں جہاں لوٹ مار، مویشیوں کی چوری کے ساتھ ساتھ تاوان کے لیے اسکول کے بچوں اور شہریوں کو اغوا کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نائیجیریا میں دسمبر 2020 سے اب تک ایک ہزار سے زائد طلبہ کو اغوا کیا گیا اور ان میں سے اکثر کو مقامی عہدیداروں سے مذاکرات کے بعد رہا کر دیا گیا جبکہ کئی اب بھی ان کی حراست میں ہیں۔
مسلح افراد مضافات میں قائم اسکولوں اور کالجوں کو نشانہ بناتے ہیں جہاں بچوں کی بڑی تعداد ہوتی ہے لیکن سیکیورٹی کے ناقص انتظامات ہوتے ہیں، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمان کارروائی کرتے ہیں اور بچوں کو باآسانی اپنے ٹھکانوں میں پہنچا کر تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: نائیجیریا میں مدرسے سے سیکڑوں طلبہ اغوا
دسمبر 2020 میں حملے سے قبل تک اسکولوں کے 730 بچے اغوا ہوچکے تھے، گینگز اکثر دور دراز علاقوں میں اسکولوں کو نشانہ بناتے ہیں جہاں بچوں کی حفاظت کے ناقص انتظامات ہیں جبکہ اغوا کار بچوں کو قریبی جنگلات میں لے جاتے ہیں۔
رواں برس 20 اپریل کو مسلح افراد نے نائیجیریا کے شمال مغربی علاقےمیں گرین فیلڈ یونیورسٹی پر دھاوا بول دیا تھا اور 20 طلبہ کو اغوا کرلیا تھا جبکہ ایک انتظامی عہدیدار کو حملے میں مار دیا گیا تھا۔
اغوا کاروں نے چند روز بعد 5 بچوں کو قتل کردیا تھا تاکہ اہل خانہ اور حکومت کو تاوان کے لیے مجبور کیا جائے تاہم دو روز قبل 14 بچوں کو رہا کردیا گیا۔
بعد ازاں مئی کے آخر میں ریاست نائیجر میں ایک اسکول سےسیکڑوں بچوں کو اغوا کرلیا گیا تھا، نائیجر کے ریاستی پولیس ترجمان واسیو عبدیودن کا کہنا تھا کہ حملہ آور موٹرسائیکلوں پر آئے اور اندھادھند فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں ایک شہری جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا۔
اسکول کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا تھا کہ حملہ آوروں نے ابتدائی طور پر 100 سے زائد بچوں کو اٹھایا تھا لیکن بعد میں انہوں نے چھوٹے بچوں کو واپس بھیج دیا جن کی عمریں 4 سے 12 برس کے درمیان تھی۔