پاکستان

فاطمہ جناح کی 54ویں برسی پر وزیر اعظم کا خراج عقیدت

محترمہ فاطمہ جناح ضعیف العمری اور آمریت کے وقت بھی قائد اعظم کے نظریہ پاکستان کے لیے جدوجہد پر قائم رہیں، عمران خان

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے مادرملت فاطمہ جناح کو 54ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ضعیف العمری اور آمریت کے وقت بھی دلیرانہ جدوجہد پر قائم رہیں۔

محترمہ فاطمہ جناح کی 54ویں برسی کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مادر ملت فاطمہ جناح کو خراج عقیدت پیش کیا۔

مزید پڑھیں: قصہ فاطمہ جناح کی تدفین کا

انہوں نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناح ایک مضبوط اور آہنی ارادوں کی مالک خاتون تھیں اور وہ اپنے بھائی اور بانی پاکستان قائد اعظم کے لیے اپنی آخری سانس تک طاقت کا ذریعہ بنی رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محترمہ فاطمہ جناح ضعیف العمری اور آمریت کے وقت میں بھی قائد اعظم کے نظریہ پاکستان کے لیے دلیرانہ جدوجہد پر قائم رہیں۔

مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کی 54ویں برسی آج انتہائی عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔

محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 کو پیدا ہوئی اور سن 1910 میں انہوں نے میٹرک اور 1913 میں سینئر کیمبرج کا امتحان پرائیویٹ طالبہ کی حیثیت سے پاس کیا اور 1919 میں ڈینٹل یونیورسٹی آف کولکتہ سے ڈینٹیسٹ کی تعلیم مکمل کی۔

تاہم 1929 میں قائد اعظم محمد علی جناح کی زوجہ کے انتقال کے بعد انہوں نے اپنی زندگی بھائی کی خدمت کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو خراجِ عقیدت

اس کے بعد سے محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی کا مقصد بھائی کی خدمت اور ہر میدان میں ان کا ساتھ دینا بن گیا تھا۔

انہوں نے نہ صرف نجی زندگی میں بلکہ سیاسی زندگی میں بھی قائد اعظم محمد علی جناح کا ساتھ دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی اور تحریک پاکستان میں اپنے بھائی محمد علی جناح کے شانہ بشانہ رہیں۔

سن 1940 میں جب قائد اعظم تقسیمِ ہند کی تاریخ ساز قرارداد میں شرکت کے لیے لاہور تشریف لائے تو محترمہ فاطمہ جناح بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

محترمہ نے تحریکِ پاکستان کے دوران قائد اعظم محمد علی جناح کا جس طرح ساتھ دیا وہ انہی کا اعجاز تھا کہ برصغیر کے گلی کوچوں اور بازاروں میں مردوں کے دوش بدوش خواتین سرگرمی سے حصہ لینے لگی تھیں۔

مزید پڑھیں: فاطمہ جناح اور ریڈیو کے فرمانبردار ٹرانسمیٹر

سات اگست 1947 کو محترمہ فاطمہ جناح 56 سال کے بعد دہلی کو الوداع کہہ کر کراچی منتقل ہو گئیں، انہوں نے بھارت سے آئی خواتین مہاجرین کی آباد کاری کے لیے پاکستان وومن ایسوسی ایشن قائم کی۔

ہماری تاریخ کی ایک ناقابل تسخیر شخصیت فاطمہ جناح کو 'مادر ملت' یعنی (قوم کی ماں) اور 'خاتون پاکستان' کے خطاب بھی ملا۔

محترمہ فاطمہ جناح خواتین کے لیے کئی سماجی اور تعلیمی کاموں میں نہ صرف بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہیں بلکہ وہ کئی اداروں کی بانی بھی تھیں، انہوں نے خود بھی کئی ادارے قائم کیے تھے، قائد اعظم کی وفات کے بعد انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔

تاہم 1965 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں انہوں نے فیلڈ مارشل ایوب خان کی مخالف امیدوار کے طور پر بھر پور حصہ لیا۔

انتخابی مہم کے دوران محترمہ فاطمہ جناح کو عوام کی بے پناہ پذیرائی ملی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انتخابی مہم کو محدود کرتے ہوئے جلسوں میں عوام کی شرکت پر پابندی عائد کردی تھی اور نتیجتاً وہ انتخابات میں کامیاب نہ ہو سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: قائد اعظم کی زندگی کے گمشدہ اوراق

تاریخ دانوں کے مطابق اس انتخابات کا افسوسناک پہلو یہ تھا کہ ایوب مخالف امیدوار ہونے کی بنا پر محترمہ فاطمہ جناح کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں خاصے غیر مہذبانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑا۔

خیال رہے کہ صدارتی انتخابات بنیادی جمہوریت کے اراکین کی رائے دہی پر مشتمل تھے، جس میں فاطمہ جناح کو شکست ہوئی، تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر انتخابات میں عوام کو براہ راست حق رائے دہی استعمال کرنے کاموقع ملتا تو محترمہ فاطمہ جناح کی کامیابی یقینی تھی۔

آپ 9 جولائی 1967 کو 73 سال کی عمر میں کراچی میں دنیا فانی سے کوچ کرگئیں۔

اپنے ملک سے چلے جانے والے پاکستانی واپس کیوں نہیں آتے؟

غنا علی اداکاروں کے کام کی غیر ملکی پیش کش سے متعلق انکشافات کرنے پر نالاں

ہیٹی:صدر کے قتل میں ملوث کولمبین فوج کے سابق اہلکاروں سمیت17 ملزمان گرفتار