یہ حقیقی زندگی میں پہلی تحقیق ہے جس میں چینی ویکسین کا موازنہ فائزر کی ایم آر این اے ویکسین سے کیا گیا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سائنوویک کی تیار کردہ کورونا ویک کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو بیماری سے 66 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔
اس کے مقابلے میں فائزر ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کو 93 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔
سائنو ویک کی کووڈ ویکسین کو چلی میں ایک کروڑ سے زیادہ افراد کو استعمال کرایا گیا ہے جبکہ فائزر ویکسین کو استعمال کرنے والوں کی تعداد 5 لاکھ سے کچھ کم ہے۔
طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا ویک کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخلے اور اموات کی روک تھام میں لگ بھگ فائزر جتنی ہی مؤثر ہے۔
یہ تحقیق فروری سے مئی 2021 تک جاری رہی تھی جب چلی میں کورونا کی ایلفا (جو سب سے پہلے برطانیہ میں سامنے آئی تھی) اور گیما (جو برازیل میں سامنے آئی تھی اور پی 1 کے نام سے بھی جانی جاتی ہے) اقسام کے کیسز زیادہ سامنے آرہے تھے۔
چلی کی اس تحقیق کا ابتدائی ڈیٹا اپریل میں جاری کیا گیا تھا جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ کورونا ویک کے استعمال سے کووڈ کی علامات والی بیماری سے 67 فیصد تحفظ ملتا ہے جبکہ اموات کی شرح میں 80 فیصد کمی آتی ہے۔
اب حتمی نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا ویک کووڈ 19 کے خلاف مؤثر ڈھال ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ حتمی نتائج ابتدائی ڈیٹا سے مطابقت رکھتے ہیں اور اس ویکسین سے بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
حتمی نتائج میں بتایا گیا کہ کورونا ویک سے بیماری کے شکار ہونے سے 65.9 فیصد، ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے 87.8، آئی سی یو میں داخلے کے خطرے سے 90.3 فیصد اور موت سے 86.3 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔
اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین بیماری سے بچانے میں 92.6 فیصد تک مؤثر ہے جبکہ ہسپتال میں داخلے، آئی سی میں داخلے اور اموات سے تحفظ کے لیے اس کی افادیت بالترتیب 95.1 فیصد، 96.2 فیصد اور 91 فیصد ہے۔
10 مئی کے بعد سے چلی میں کورونا ویک کی لگ بھگ ایک کروڑ 40 خوراکوں کا استعمال ہوچکا ہے اور اب تک 63 لاکھ سے زیادہ افراد کی ویکسنیشن مکمل ہوچکی ہے۔
اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی 24 لاکھ خوراکیں استعمال کی گئی ہیں۔
اس تحقیق کے لیے فنڈ چلی کی نیشنل ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ایجنسی نے فراہم کیے تھے۔