یہ بات برازیل میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو میڈیکل اسکول کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس لعاب دہن بنانے والے گلینڈز کو متاثر اور وہاں اپنی نقول بناسکتا ہے۔
یہ انکشاف کووڈ 19 کی پیچیدگیوں سے ہلاک ہونے والے افراد کے پوسٹ مارٹم سے ہوا تھا۔
تحقیق میں ان افراد کے لعاب دہن بنانے والے 3 اقسام کے گلینڈز کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی اور دریافت ہوا کہ لعاب دہن بنانے والے ٹشوز نوول کورونا وائرس کی پناہ گاہ کا کام کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس دریافت یہ وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ یہ وائرس لعاب دہن میں بہت زیادہ تعداد میں کیوں ہوتا ہے اور اس سے سائنسدانوں کو لعاب دہن پر مبنی کووڈ 19 کی تشکیص کا ٹیسٹ تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب نظام تنفس کا ایک وائرس لعاب دہن کے گلینڈ کو متاثر کرنے اور وہاں اپنی نقول بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس سے قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ بہت زیادہ عام امراض جیسے خارش کا باعث بننے والے وائرسز ہی ایسا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس دریافت سے یہ ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ آخر نیا کورونا وائرس اتنا زیادہ متعدی کیوں ہے۔
ان محققین کی ایک سابقہ تحقیق میں کورونا وائرس کے آر این اے کو مسوڑوں کے ٹشوز میں دریافت کیا گیا تھا۔
چونکہ نیا کورونا وائرس نظام تنفس کے دیگر وائرسز کے مقابلے میں بہت زیادہ متعدی ہے تو محققین کے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوا کہ شاید یہ لعاب دہن بنانے والے گلینڈز کے خلیات میں بھی اپنی نقول بناتا ہو اور لعاب دہن میں موجود رہتا ہو۔
اس کی جانچ پڑتال کے لیے محققین نے کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے 24 مریضوں کے ٹشوز کے نمونے حاصل کیے۔
تجزیے سے دریافت ہوا کہ وائرس ان ٹشوز میں موجود ہے اور حتمی معائنے سے ثابت ہوا کہ نہ صرف وائرس وہاں موجود ہے بلکہ وہ خلیات میں اپنی نقول بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔