پاکستان

نواز شریف کا ڈومیسائل میرے ڈومیسائل سے بہتر ہے، آصف زرداری

کسی کو مشورہ نہیں دیں گے، ملک واپس آنا چاہیں تو بہتر نہ آنا چاہیں تو مرضی، سابق صدر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا ڈومیسائل میرے ڈومیسائل سے بہتر ہے کسی کو ملک آنے کا مشورہ نہیں دیں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو زرداری کے دورہ امریکا کے حوالے سے سوال کے جواب میں آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ‘اسے ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے امریکا جانا ہے’۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقتدار میں رہنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی اقتدار میں نہیں ہے، اگر آپ کو نظر آتی ہے تو بتادیں’۔

بیماری میں بھی عدالتوں کا سامنا کرنے پر دیگر کو بھی عدالتوں کا سامنا کرنے کی تجویز دینے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کسی کا نام لیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم کسی کو مشورہ نہیں دیں گے، ملک واپس آنا چاہیں تو بہتر نہ آنا چاہیں تو مرضی’۔

مزید پڑھیں: نیویارک اپارٹمنٹ تحقیقات: آصف زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

انہوں نے مزید کہا کہ ‘نواز شریف کا ڈومیسائل مجھ سے بہتر ہے’۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘آئندہ حکومت بلاول بھٹو زرداری کی دیکھ رہا ہوں’۔

آزاد جموں و کشمیر کے انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘آزاد کشمیر میں ہمیشہ جو ہوتا ہے وہی ہوگا، ہماری پارٹی کشمیر کے لیے 50 سال سے لڑ رہی ہے’۔

سلیکٹرز کے لیے پیغام دینے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘اس ہی ملک میں رہتا ہوں، سلیکٹرز کو آپ کے ذریعے کیوں پیغام دوں’۔

واضح رہے کہ آصف علی زرداری نیویارک اپارٹمنٹ کی تحقیقات کے معاملے پر ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے۔

سابق صدر کی درخواست پر عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کی 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض 28 جولائی تک کی ضمانت منظور کی۔

خیال رہے کہ انسداد بدعنوانی کے ادارے نے 15 جون کو سابق صدر کو ایک سوالنامے کے ساتھ طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان سے اپارٹمنٹ کی تفصیلات پوچھی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: ضمانت کی درخواست پر آصف زرداری طلب

نیب کے نوٹس میں امریکی ریاست نیو یارک میں ایک اپارٹمنٹ کی مبینہ ملکیت کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے نیب کا نوٹس ملنے پر فاروق ایچ نائیک کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتار کے لیے رجوع کیا تھا۔

پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ درخواست گزار نوٹس میں بتائے گئے کہ اپارٹمنٹ سمیت نیویارک میں کسی جائیداد کی ملکیت نہیں رکھتا۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ نیب نے آصف علی زرداری کو مختلف معاملات میں طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے ہیں تا کہ ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا جاسکے، ان تمام نوٹسز کو اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت مختلف فورمز پر ختم کردیا گیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ آصف زرداری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ان کی اسیری نے طبی صورتحال مزید خراب کی ہے۔

آصف زرداری کی درخواست کے مطابق سابق صدر اس وقت ڈاکٹروں کی خصوصی دیکھ بھال میں ہیں اور وہ ان کی صحت کی نگرانی کررہے ہیں۔

پٹیشن میں چیئرمین نیب، ڈائریکٹر جنرل اور 3 دیگر افراد کو فریق بنایا گیا۔

افغانستان ابھی ہمارا دردِ سر، دردِ دل ہی رہے گا

عاصم اظہر کی منگنی سے متعلق اپنے 'جعلی پیغام' کی تردید

افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا 90 فیصد سے زائد مکمل، پینٹاگون