کورونا سے نمٹنے کی بہترین کارکردگی پر وزیراعظم این سی او سی کے معترف
امریکی جریدے دی اکنامسٹ کی جانب سے عالمی وبا کورونا وائرس کو بہترین طریقے سے قابو کرنے والے ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان کو شامل کرنے پر وزیراعظم عمران خان نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی)، احساس پروگرام اور اسٹیٹ بینک کی کارکردگی کو سراہا۔
دی اکنامسٹ کی بحالی کی فہرست میں 3 کیٹیگریز میں 8 اشاریوں کی بنیاد پر وبا سے پہلے کی زندگی کی جانب لوٹنے کے لیے 50 ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
فہرست میں ہر ملک کو 100 میں سے اسکور دیا گیا جو عالمی وبا سے قبل کی سرگرمیوں کی سطح کا بینچ مارک اسکور ہے، جس میں پاکستان کا موجودہ اسکور 84.4 ہے اور یہ ٹریکر ہر ہفتے اپڈیٹ کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت نے عالمی وبا کو صحت کی سہولیات بہتر کرنے کے موقع کے طور پر لیا، ڈاکٹر فیصل سلطان
اس وقت اس درجہ بندی میں ہانک کانگ 96.3 کے اسکور کے ساتھ سرِ فہرست اور اس کے بعد 87.8 کے اسکور کے ساتھ نیوزی لینڈ ہے جبکہ پاکستان تیسرے نمبر پر موجود ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اس درجہ بندی کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'این سی او سی اراکین، احساس ٹیم اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو عالمی وبا کووِڈ 19 کے مؤثر ردِ عمل پر مبارکباد اور سب سے زیادہ شکر اللہ تعالی کی مہربانی کا ہے'۔
دیگر ممالک میں چین کو 72.9 اسکور کے ساتھ 19واں درجہ ملا اور بھارت جو کہ کورونا وائرس کی ڈیلٹ قسم کے تباہ کن پھیلاؤ سے نبرد آزما تھا وہ 46.5 کے اسکور کے ساتھ 48ویں نمبر پر موجود ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا اور کولمبیا صفر اسکور کے ساتھ فہرست میں سب سے نیچے ہیں۔
درجہ بندی کے پسِ پردہ طریقہ کار
دی اکنامسٹ کے مطابق اس فہرست میں دنیا کی 50 بڑی معیشتیں شامل ہیں جو عالمی جی ڈی پی (مجموعی ملکی پیداوار) کا 90 فیصد اور دنیا کی آبادی کا 76 فیصد ہے۔
ان ممالک نے 3 کیٹیگریز میں 8 اشاروں کی بنیاد پر 100 میں سے اسکور حاصل کیا، پہلی کیٹیگری میں ٹرانسپورٹ اور سفر بشمول بڑے شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ، ان شہروں میں ٹریفک کا رش اور ملکی و غیر ملکی پروازوں کی تعداد شامل ہے۔
اسی طرح مختلف اشاروں مثلاً جتنا وقت لوگ گھروں سے باہر گزارتے ہیں، سینما اور باکس آفس ریونیوز سمیت کھیلوں کے مقابلوں میں حاضرین کی موجودگی کو ریکری ایشن اینڈ انٹرٹینمنٹ کی کیٹیگری میں اکٹھا کردیا گیا جبکہ دکانوں میں لوگوں کی آمد اور دفاتر میں ملازمین کی تعداد کو ریٹیلنگ اور ورک کی کیٹیگری میں اکٹھا کیا گیا۔
مزید پڑھیں: اقتصادی سروے 21-2020: صحت کے لحاظ سے پاکستان خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے
ہر اشارے کا علیحدہ ٹریکر ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان نے پبلک ٹرانسپورٹ کے اشاریے میں نمایاں بہتری دکھائی ہے جس میں اس کا اسکور 100 سے زیادہ ہے البتہ ملکی اور غیر ملکی پرواز کے حوالے سے 50 سے کم ہے۔
تاہم گزشتہ برس زیادہ تر وقت سنیما کی آمدنی کو ظاہر کرنے والے اشارے پر اس کا اسکور صفر رہا ہے، جو وقت عوام باہر گزارتے ہیں اس کے حوالے سے پاکستان کا اسکور 100 کے قریب رہا، اس وقت پاکستان کی درجہ بندی اس اشاریے میں 100 سے کچھ زیادہ ہے۔
گزشتہ برس مارچ سے پاکستان نے دکانوں میں لوگوں کی آمد اور دفاتر میں موجودگی کے اشاریے میں بتدریج بہتری دکھائی ہے، گراف ظاہر کرتا ہے کہ جون میں کمی کے بعد دفاتر میں موجودگی کا اسکور اس وقت 100 سے زیادہ ہے اور ریٹیل اشاریے میں ملک کا اسکور 120 کے قریب ہے۔
البتہ ملک نے سڑکوں کے ٹریفک اور کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کے حوالے سے کوئی اسکور نہیں کیا۔
مثبت شرح میں اضافہ
دوسری جانب پاکستان میں کورونا وائرس کے یومیہ کیسز میں ایک مرتبہ پھر تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔
سرکاری پورٹل کے مطابق 25 جون کو کووِڈ کیسز کی تعداد 4 ہندسوں سے کم ہو کر 3 ہندسے رہ گئی تھی اور 27 جون کو 900 جبکہ 28 جون کو 735 تک کم ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:شہریوں کی صحت و تندرستی کا معاملہ عالمی تنازعات کا شکار نہیں ہونا چاہیے، اسد عمر
بعدازاں کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا اور صرف ایک ہفتے میں یہ تعداد دگنی ہوگئی، کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح جون میں 2 فیصد تھی جو 20 دن کے وقفے کے بعد 3 فیصد سے زائد ہوچکی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں کیسز کی مثبت شرح 3.28 فیصد رہی اور 3 فیصد سے زائد کی مثبت شرح اس سے قبل 16 جون کو ریکارڈ کی گئی۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں کورونا وائرس کے ایک ہزار 517 نئے کیسز اور 17 اموات رپورٹ ہوئیں یوں مجموعی کیسز 9 لاکھ 66 ہزار 7 اور اموات کی تعداد 22 ہزار 469 ہوگئی۔