پاکستان

ہاؤسنگ اسکیم کیلئے قرض کی فراہمی کا نامکمل ہدف، بینکوں پر جرمانے کا امکان

بینکوں کو رہائشی منصوبے اور عمارت کی تعمیر کے لیے قرض میں تقریباً 5 فیصد اضافہ کرنے کی ضرورت ہوگی، اسٹیٹ بینک

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کم لاگت والے ہاؤسنگ اسکیم کے یونٹس کی تعداد اور قرض کی تقسیم کے لیے لازمی اہداف پورا نہ کرنے پر بینکوں پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 31 جولائی 2021 سے حکومتوں کی مارک اپ سبسڈی اسکیم (جی-ایم ایس ایس) کے ہدف سے کم والے بینکوں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نئے قوانین کے تحت 'ری فنانسنگ' سہولیات کو برقرار رکھے گا

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بینک پر جرمانہ ہاؤسنگ یونٹس کی تعداد اور رقم کی ادائیگی سے متعلق دونوں اہداف کی ناکامی پر لاگو ہوگا۔

بظاہر ایسا لگتا ہے کہ بینک اب بھی کم آمدنی والے رہائشی منصوبوں یا مکانات کے لیے قرض دینے میں ہچکچاہٹ محسوس کررہے ہیں، حکومت کا بنیادی ایجنڈا ایک کروڑ ملازمتیں، کم آمدنی والے افراد کو 50 لاکھ مکانات کی فراہمی ہے لیکن 3 برس گزرنے کے بعد بھی اس سمت میں کوئی واضح پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے۔

اس سے قبل 15 جولائی 2020 کو اسٹیٹ بینک نے ایک سرکلر کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ بینکوں کے لیے قرضوں میں توسیع اور ڈیولپرز اور بلڈروں کے لیے مالی اعانت کا لازمی ہدف طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ بینکوں کو رہائشی منصوبے اور عمارت کی تعمیر کے لیے قرض میں تقریباً 5 فیصد اضافہ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک سے متعلق مجوزہ قانون میں اعلیٰ افسران کیلئے 'تحفظ'

کم آمدن والے افراد کے لیے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے حکومتی منصوبے کے بعد سرکلر جاری کیا گیا۔

اپریل میں اسٹیٹ بینک نے ہاؤسنگ یونٹس کی تعداد کے ماہانہ لازمی اہداف اور بینکوں کو مجموعی بینکاری اثاثوں میں حصہ لینے کے تناسب کے مطابق قرضوں کی رقم مختص کی تھی۔

منگل کو جاری کردہ تازہ ترین سرکلر میں کہا گیا کہ 31 جولائی 2021 تک مجموعی اہداف سے کمی پر بیس لائن جرمانہ عائد کیا جائے گا جبکہ اگلے مہینوں کے اہداف میں کمی پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ توقع کی جارہی ہے کہ بینکوں کی جانب سے اس اسکیم کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ہاؤسنگ قرضوں کے لیے تیسرے فریق کی ضمانت کی اجازت

سرکلر میں کہا گیا کہ ’اگر ضرورت پڑی تو اسٹیٹ بینک دیگر بینکوں سے معلومات اکٹھی کرے گا جو اپنے اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں‘۔

گزشتہ ماہ جون کے وسط میں اسٹیٹ بینک نے بینکوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی غیر رسمی آمدنی والے پراکسی ماڈل کے ساتھ 4 ہفتوں کے اندر اندر کم لاگت والے رہائشی منصوبے کے لیے تجاویز پیش کریں کیونکہ منصوبے کے لیے قرض دینے کا عمل حکومت کی توقعات سے کہیں کم ہے۔

اسٹیٹ بینک نے غیر رسمی آمدنی والے کم لاگت ہاؤسنگ فنانس درخواست دہندگان کی سہولت کے لیے بینکوں سے کہا کہ وہ ایسے درخواست دہندگان کو کم لاگت ہاؤسنگ فنانس میں توسیع کے لیے انکم تخمینہ ماڈل تیار کریں۔

این سی او سی کی ملک میں کورونا کی مختلف اقسام موجود ہونے کی تصدیق

’شہنشاہ جذبات‘ دلیپ کمار انتقال کرگئے

ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کے باوجود گاڑیوں کی قیمتیں کم کیوں نہ ہوسکیں؟