پاکستان

بلوچستان میں امن اور خوشحالی ملکی ترقی کی بنیاد ہے، آرمی چیف

سیکیورٹی فورسز مکمل چوکس ہیں، بلوچستان اور پاکستان کے امن و خوشحالی کے دشمنوں کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہیں، ورکشاپ سے خطاب

راولپنڈی: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن اور خوشحالی پاکستان کی ترقی کی بنیاد ہے اور سیکیورٹی فورسز مکمل چوکس ہیں اور بلوچستان اور پاکستان کے امن و خوشحالی کے دشمنوں کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے منگل کو جاری اعلامیے کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جی ایچ کیو میں ساتویں قومی بلوچستان ورکشاپ کے شرکا سے تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت کے ساتھ دہشت گردی میں ملوث ناراض بلوچوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، فواد چوہدری

ورکشاپ میں اراکین پارلیمنٹ، بیورو کریٹس، سول سوسائٹی کے اراکین، نوجوانوں، ماہرین تعلیم اور میڈیا کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جس کا مقصد بلوچستان کی مستقبل کی قیادت کو اس قابل بنانا تھا کہ وہ قومی و صوبائی مسائل کو سمجھ کر ان پر فوری اپنا ردعمل دے سکے۔

آرمی چیف نے کہا کہ بلوچستان کا امن اور خوشحالی پاکستان کی ترقی کی بنیاد ہے، اب وقت آگیا ہے کہ بھاری قیمت ادا کر کے حاصل ہونے والے امن کو نفع بخش بنایا جائے اور پائیدار استحکام کے حصول کے لیے عوام پر مرکوز نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے معاشی ترقی کو تیز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز چوکس اور بلوچستان اور پاکستان کے امن اور خوشحالی کے دشمنوں کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

اس موقع پر آرمی چیف نے ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ سنجیدہ قومی نوعیت کا خطرہ جامع قومی ردعمل کا متقاضی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بلوچستان میں عسکریت پسندوں سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں'، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ قومی قیادت نے بلوچستان پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے اور پاک فوج ریاست کے دیگر اداروں کے ساتھ ہم آہنگ قومی اور صوبائی ردعمل وضع کرنے میں پوری طرح مصروف عمل ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ ہم ایک جرات مند قوم ہیں جو امن اور استحکام کے حصول کی راہ میں پر آنے والی ہر آزمائش پر پورا اتری ہے۔

پاکستان کے خلاف سیریز سے قبل انگلینڈ کے 3 کرکٹرز، عملے کے 4 اراکین کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا

روس کا مسافر طیارہ گر کر تباہ، تمام 28 افراد کی ہلاکت کا خدشہ

میں نے کیریئر کے آغاز میں ہی اردو اور انگریزی صحافت میں واضح فرق کیا دیکھا؟