امریکا نے رات کی تاریکی میں بگرام ایئربیس خالی کیا، افغان حکام
افغانستان کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا نے بجلی بند کرکے رات کی تاریکی میں بگرام ایئربیس خالی کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق افغان فوجی حکام نے کہا کہ امریکی فوج نے ایئربیس خالی کرنے سے قبل اس کے نئے افغان کمانڈر کو بھی آگاہ نہیں کیا اور کمانڈر کو امریکی فوج کے جانے کے دو گھنٹے سے زائد وقت کے بعد اس کا معلوم ہوا۔
واضح رہے کہ امریکا نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ اس نے تیزی سے انخلا کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے افغانستان کی سب سے بڑی بگرام ایئربیس مکمل خالی کردی ہے۔
بگرام ایئربیس کے نئے کمانڈر جنرل میر اسد اللہ کوہستانی نے کہا کہ 'ہم نے افواہ سنی تھی کہ امریکی، بگرام سے نکل چکے ہیں اور پھر صبح 7 بجے اس کی تصدیق ہوگئی'۔
امریکی فوج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے متعدد افغان فوجیوں کی مخصوص شکایات پر کان نہ دھرے اور اس کے بجائے گزشتہ ہفتے کے بیان کا حوالہ دیتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: امریکی افواج نے 20 سال بعد بگرام ایئربیس خالی کردی
بیان میں کہا گیا تھا کہ اپریل کے وسط میں صدر جو بائیڈن کی طرف سے ستمبر تک افغانستان سے مکمل انخلا کے اعلان کے بعد سے کئی بیسز کا کنٹرول واپس دینے کا عمل شروع ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ افغان رہنماؤں سے اپنی روانگی سے متعلق روابط کیے تھے۔
افغان فوج کے حکام نے کہا کہ آرمی کی جانب سے بگرام ایئربیس کا کنٹرول سنبھالنے سے قبل لٹیروں کے گروپ نے وہاں دھاوا بولا اور بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی۔
فوجی عبدالرؤف نے کہا کہ پہلے ہمیں لگا کہ یہ طالبان تھے لیکن پھر امریکیوں نے فون کرکے بتایا کہ وہ کابل ایئرپورٹ پر موجود ہیں۔
میر اسد اللہ کوہستانی نے اصرار کیا کہ میدان جنگ میں طالبان کی بڑی کامیابی کے باوجود افغان نیشنل سیکیورٹی اینڈ ڈیفنس فورس قلعہ بند ایئربیس کے معاملات سنبھال سکتی ہے۔
اس ایئرفیلڈ میں تقریباً 5 ہزار قیدی بھی موجود ہیں جن میں سے بیشتر طالبان ہیں۔
مزید پڑھیں: طالبان کی کارروائیوں میں تیزی، ایک ہزار سے زائد افغان اہلکار تاجکستان فرار
واضح رہے کہ افغانستان سے جیسے جیسے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا کا عمل آگے بڑھ رہا ہے طالبان کے حملوں میں بھی تیزی آرہی ہے۔
گزشتہ ہفتے تک نیٹو کے زیادہ تر فوجی خاموشی سے افغانستان سے جاچکے ہیں۔
امریکا کے آخری چند فوجیوں کے اس وقت تک افغانستان میں رہنے کا امکان ہے جب تک کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حفاظت کا معاہدہ مکمل نہیں ہو جاتا۔
دوسری جانب ملک کے شمالی حصے میں طالبان ایک کے ایک ضلع پر قبضہ کرتے جارہے ہیں۔
گزشتہ دو روز کے دوران سیکڑوں افغان فوجی شدت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے بجائے تاجکستان فرار ہوچکے ہیں۔