عمران خان، مودی آزادی صحافت پر کریک ڈاؤن کرنے والے رہنماؤں کی فہرست میں شامل
رپورٹرز سانس فرنٹیئرز (آر ایس ایف) کے نام سے معروف تنظیم 'رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز' نے اپنی ویب سائٹ پر ان 37 سربراہانِ حکومت کے سنگین پورٹریٹ کی گیلری شائع کی ہے جنہوں نے آزادی صحافت پر بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تنظیم نے اس گیلری کو 'آر ایس ایف 2021: پریس فریڈم پریڈیٹر گیلری–پرانے مظالم، 2 خواتین اور ایک یورپین' کے عنوان کے ساتھ شائع کیا گیا۔
آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل کرسٹوف ڈیلوئیر کا کہنا تھا کہ 'آر ایس ایف کی پریڈیٹرز آف پریس فریڈم گیلری میں اب دنیا کے 37 رہنما ہیں لیکن کوئی یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ یہ فہرست مکمل ہے'۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں سال 2020 آزادی صحافت کیلئے تاریک رہا، پی پی ایف
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے علاوہ آر ایس ایف کی فہرست میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، چینی صدر شی جن پنگ، شام کے صدر بشار الاسد، بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد، سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پکسے شامل ہیں۔
ان کے علاوہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن، ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربن، تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن، برازیل کے صدر جیر بولسونارو بحرین کے شاہ حامد بن عیسیٰ الخلیفہ اور شمالی کوریا کم جونگ اِن بھی اس کا حصہ ہیں۔
آر ایس ایف کی رپورٹ حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے، مسلم لیگ (ن)
مذکورہ رپورٹ کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی حالیہ رپورٹ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے۔
مزید پڑھیں:’پاکستان میں آزادی صحافت سیاہ دور سے گزر رہی ہے‘
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مبینہ 'آمرانہ رویے اور کردار کے باعث بیرونِ ملک پاکستان کا تشخص متاثر ہورہا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ 'رپورٹ میں کہا گیا کہ جب آزادی صحافت کی بات آتی ہے تو پی ٹی آئی کی حکومت، پاکستان میں فوجی آمریت سے بھی بری ہے، ہیومن رائٹس واچ، پاکستان پریس فریڈم رپورٹ اور فریڈم نیٹ ورک رپورٹ میں پہلے ہی یہ کہا جاچکا ہے کہ عمران خان کی حکومت میڈیا کو شکنجے میں کسنے والی ملکی تاریخ کی بدترین انتظامیہ ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی حالیہ رپورٹ میں حکومت نے 'شکاری رویے' کو آشکار کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات سے نہ صرف پاکستان کی صحافت پر منفی اثر پڑا ہے بلکہ جب ایف اے ٹی ایف اور یورپی یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی بات آتی ہے تو اس کا ملک کی پوزیشن پر بھی مخالف اثر پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آزادی صحافت پر قدغن لگائی جارہی ہے، سی پی جے
رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے اخبارات کی تقسیم اور نیوز چینل کی نشریات میں رکاوٹ ڈالی گئی۔
رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ 'صحافیوں کو ریاست کی متعین سرخ لکیر عبور کرنے پر ہراساں اور اغوا کرلیا جاتا ہے یا استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا پر اظہارِ رائے کی آزادی کو بھی نئے کالے اور سخت قوانین کے ذریعے روکا جارہا ہے۔
یہ خبر 6 جولائی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔