پاکستان

طالب علم سے بدفعلی: ویڈیو میں موجود ملزم عزیزالرحمٰن ہی ہے، رپورٹ

ویڈیو کے ساتھ کسی قسم کی ایڈیٹنگ نہیں پائی گئی، ویڈیو میں نظر آنے والے طالب علم صابر شاہ اور ملزم ہی ہیں، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن
|

مدرسے میں طالب علم سے بدفعلی کے کیس کی ویڈیو کی فرانزک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو میں شخصی خدوخال طالب علم صابر اور ملزم عزیزالرحمٰن سے مطابقت رکھتے ہیں۔

بدفعلی کی آڈیو، ویڈیو فرانزک تجزیے کے لیے بھجوائی گئی تھی جس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ویڈیو میں شخصی خدوخال طالب علم صابر اور ملزم عزیزالرحمٰن سے مطابقت رکھتے ہیں لیکن واقعہ پرانا ہونے کی وجہ سے ڈی این اے نمونوں کی جانچ نہ ہو سکی۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ویڈیو کے ساتھ کسی قسم کی ایڈیٹنگ نہیں پائی گئی جبکہ ویڈیو میں طالب علم صابر شاہ اور ملزم عزیزالرحمٰن ہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبعلم سے بدفعلی: مفتی عزیز الرحمٰن کا اعتراف جرم سے انکار، جیل منتقل

دو روز قبل پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ میں ملزم عزیزالرحمٰن کا ڈی این اے کا نمونہ منفی آیا تھا جبکہ رپورٹ میں ڈی این اے کا نمونہ میچ نہ ہونے کی تین ممکنہ وجوہات بھی بتائی گئی تھیں۔

یاد رہے کہ 28 جون کو مدرسے میں طالب علم سے بدفعلی کے کیس میں گرفتار مفتی عزیزالرحمٰن نے عدالت میں اعتراف جرم سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

مفتی عزیز الرحمٰن نے کہا کہ پولیس زبردستی دباؤ میں لا کر اعترافی بیان لینا چاہتی ہے اور میرے خلاف مدرسے کی انتظامیہ نے سازش کی ہے۔

قبل ازیں 23 جون کو عدالتی حکم پر مفتی عزیزالرحمٰن کا پنجاب فرانزک ایجنسی سے ڈی این اے کرایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: مفتی عزیزالرحمٰن کا شاگرد سے بدفعلی کا اعتراف، شرمندگی کا اظہار

ملزم کی گرفتاری

خیال رہے کہ اپنے شاگرد سے بدفعلی کے ملزم کو پولیس نے 20 جون کو میانوالی سے دو بیٹوں سمیت گرفتار کیا تھا اور انہیں لاہور منتقل کردیا گیا ہے۔

سی آئی اے ماڈل ٹاؤن کے ڈی ایس پی حسنین حیدر کی سربراہی میں ٹیم نے میانوالی میں چھاپہ مار کر مفتی عزیز الرحمٰن کو گرفتار کیا تھا۔

میانوالی سے مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد پولیس نے مفتی عزیز الرحمٰن کے ایک بیٹے عتیق الرحمٰن کو کاہنہ کے ایک مدرسے جبکہ دوسرے بیٹے کو لکی مروت سے گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبعلم کے ساتھ مبینہ بدفعلی: مفتی عزیز الرحمٰن کے خلاف مقدمہ درج

کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ مفتی عزیزالرحمٰن کے دو بیٹوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جو مدرسے میں اپنے شاگردوں سے بدفعلی میں ملوث تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان الطاف الرحمٰن اور عتیق الرحمٰن متاثرین کو ان کے والد مفتی عزیزالرحمٰن کے خلاف مقدمے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیوں میں بھی ملوث ہیں۔

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس انعام غنی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ 'ہم مجرم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں'۔

انہوں نے بتایا تھا کہ پولیس اس معاملے کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر دیکھے گی، ملزم سے تفتیش کرے گی، سائنسی اور پروفیشنل تحقیقات کر کے مقدمہ چلایا جائے گا اور ملزم کو عدالت سے سزا دلوائی جائے گی۔

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ 'ہم چاہتے ہیں ہمارے بچے ان استحصال کرنے والوں سے اور مستقبل کے لیے ہمارا معاشرہ محفوظ رہے'۔

بعد ازاں لاہور کے مدرسے میں طالب علم سے بدفعلی کے کیس میں گرفتار مفتی عزیزالرحمٰن نے تفتیش کے دوران اعتراف جرم کرتے ہوئے شرمندگی کا اظہار کیا تھا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) انوسٹی گیشن شارق جمال خان نے بتایا تھا کہ ملزم نے اعتراف کیا کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو ان کی ہے اورچھپ کر بنائی گئی ہے۔

مفتی عزیزالرحمٰن نے تفتیشی افسر کو بتایا تھا کہ بیٹوں نے طالب علم کو دھمکایا اور اسے کسی سے بات کرنے سے روکا لیکن اس نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی۔

پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کی ڈائریکٹر جنرل کار حادثے میں زخمی

ماں اور بہن پر تشدد کے الزام میں 3 بھائی گرفتار

یوکرین: خواتین فوجیوں کی ہیلز کے ساتھ تصویر سامنے آنے پر تنازع