تاہم ویکسنیشن کے عمل سے گزرنے والے افراد کو اگر کووڈ کا سامنا ہوتا ہے تو ان میں وائرل لوڈ کم ہوتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ایسے افراد ویکسین استعمال نہ کرنے والے کے مقابلے میں وائرس کو آگے زیادہ نہیں پھیلاتے۔
طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسنیشن کے بعد اگر کسی کو کووڈ کا سامنا ہوتا بھی ہے تو بھی بیماری کی شدت معمولی اور دورانیہ مختصر ہوتا ہے۔
تحقیقی ٹیم میں شامل سینٹرز فار ڈیزیز اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے وبائی امراض کے ماہر مارک تھامپسن نے بتایا کہ ویکسینیشن کے باوجود کوئی کورونا وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ اس کو ایسی بیماری کا سامنا نہیں ہوگا جو بخار کا باعث بنتی ہے۔
اس تحقیق میں 4 ہزار کے قریب ہیلتھ ورکرز کو شامل کیا گیا تھا اور دسمبر 2020 سے اپریل 2021 کے وسط تک ان کے ہر ہفتے کووڈ ٹیسٹ ہوئے۔
اس عرصے میں 204 میں کوڈ کی تشخیص ہوئی جن میں سے 5 ایسے تھے جن کی ویکسنیشن مکمل ہوچکی تھی جبکہ 11 ایسے تھے جن کو فائزر یا موڈرنا کی ویکسین کی ایک خوراک استعمال کرائی گئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مکمل یا جزوی ویکسینیشن والے افراد میں وائرل لوڈ اس وقت تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے مریضوں کے مقابلے میں 40 فیصد کم تھا۔
اسی طرح ایک ہفتے کے بعد وائرس کی موجودگی کا خطرہ دوسرے گروپ سے 66 فیصد تک کم تھا جبکہ بخار جیسی علامات کا خطرہ 58 فیصد تک کم تھا۔
ویکسین والے گروپ میں سے کسی کو بھی کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا اور بیماری کی شدت معمولی یا معتدل تھی۔