پاکستان

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس، افغانستان کی صورتحال، اندرونی چینلجز پر بریفنگ

ایسے اجلاس نہ صرف اہم قومی امور پر قومی اتفاق رائے بلکہ مختلف قومی موضوعات پر ہم آہنگی کو تقویت دینے کابھی باعث بنتے ہیں، اعلامیہ
|

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں پارلیمانی رہنماوں کو مسئلہ کشمیر، افغانستان کی صورت حال، ملک کو درپیش اندرونی چیلنجز سمیت دیگر معاملات پر بریفنگ دی گئی۔

پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد سے جاری اعلامیے کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔

مزید پڑھیں: آج ہونے والا اعلیٰ سطح کا اجلاس ملکی سیاست کا رخ بدل دے گا، شیخ رشید

اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کی جانب سے ملک کی سیاسی و پارلیمانی قیادت، رہنماﺅں اور اراکین کو اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی، اندرونی چیلنجز، خطے میں وقوع پذیر تبدیلیوں خصوصاً تنازع کشمیر اور افغانستان کی صورت حال پر جامع بریفنگ دی گئی۔

شرکاکو بتایا گیا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں اخلاص کے ساتھ نہایت مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا، پاکستان کی بھرپور کاوشوں کی بدولت نہ صرف مختلف افغان دھڑوں اور متحارب گروپوں کے مابین مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی بلکہ امریکا اور طالبان کے درمیان بھی بامعنی گفت و شنید کا آغاز ہوا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ہم اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام دراصل جنوبی ایشیا میں استحکام کا باعث بنے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان میں عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کا ہر سطح پر خیر مقدم کیا جائے گا اور افغان امن کے لیے اپنا ذمہ دارانہ کردار جاری رکھے گا۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان کی سر زمین افغانستان میں جاری تنازع میں استعمال نہیں ہو رہی اور اس امید کا بھی اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی جبکہ افغانستان کی سرحد پر باڑ کا کام 90 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ کسٹمز اور بارڈر کنٹرول کا بھی موثر نظام تشکیل کیا جا رہا ہے۔

اعلامیے کے مطابق سیاسی و پارلیمانی قیادت نے ڈی جی آئی ایس آئی کی بریفنگ پر اطمینان اور افغانستان میں امن، ترقی اور خوش حالی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے اجلاس نہ صرف اہم قومی امور پر قومی اتفاق رائے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ مختلف قومی موضوعات پر ہم آہنگی کو تقویت دینے کا بھی باعث بنتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن جماعتوں کو بھارتی جارحیت پر ان کیمرا بریفنگ

بیان میں مزید بتایا گیا کہ بریفنگ میں سوال و جواب کے سیشن میں اراکین اپنی سفارشات پیش کیں اور ان سفارشات کو سیکورٹی پالیسی کا اہم حصہ گردانا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وزیر ریلوے اعظم خان سواتی، وزیر ہاوسنگ اینڈ ورکس چوہدری طارق بشیر چیمہ، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر اسد محمود، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، رکن قومی اسمبلی خالد حسین مگسی، بی این پی کے سربراہ اختر مینگل، غوث بخش خان مہر، عامر حیدر اعظم خان، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، اراکین سینیٹ شیری رحمٰن، اعظم نذیر تارڑ، انوار الحق کاکڑ، مولانا عبدالغفور حیدری، فیصل سبزواری، محمد طاہر بزنجو، ہدایت اللہ خان، محمد شفیق ترین، کامل علی آغا، مشتاق احمد، مظفر حسین شاہ، محمد قاسم اور دلاور خان شریک ہوئے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی محمد قاسم خان سوری، وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ملک محمد عامر ڈوگر، اراکین قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، رانا تنویر حسین، احسن اقبال، راجا پرویز اشرف اور حنا ربانی کھر کو بھی خصوصی طور پر دعوت دی گئی تھی۔

اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہیں اور عسکری قیادت چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت قومی سلامتی کے دیگر اداروں کے سربراہان بھی اجلاس میں خصوصی طور پر شریک ہوئے۔

وزیراعظم عمران خان کی اہم اجلاس میں عدم شرکت

پارلیمانی رہنماوں کو دی گئی بریفنگ کے دوران چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نکتہ اٹھایا کہ وزیراعظم عمران خان کو قومی سلامتی سے متعلق اہم اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھا۔

پارلیمنٹ ہاوس میں بریفنگ کے دوران وزیراعظم عمران خان اسلام آباد میں کسانوں کے کنونشن میں شریک تھے اور خطاب بھی کیا۔

مزید پڑھیں: فوج سیکیورٹی سے متعلق امور پر اراکین اسمبلی کو بریفنگ دے گی

اجلاس میں شریک ایک رکن نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے ‘اپوزیشن کی وجہ سے’ اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آج صبح تک وزیراعظم کی شرکت شیڈول تھی لیکن وزیراعظم آفس کو خبر ملی کہ اگر وزیراعظم موجود ہوئے تو اپوزیشن اجلاس سے واک آوٹ کرسکتے ہیں۔

رکن اسمبلی کے مطابق انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ‘اس کو واضح کردیا کہ یہ معاملہ قومی سلامتی سے متعلق ہے، اس لیے وہ اس کو سیاسی نہیں بنانا چاہتے ہیں’۔

قبل ازیں وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ اراکین اسمبلی کو فوج کی جانب سے سلامتی پر بریفنگ کے بعد پاکستان میں سیاست کا رخ تبدیل ہوگا۔

انہوں نے کہا تھا کہ بریفنگ کے بعد ملک کی سیاست قومی سلامتی پر مرتکز ہوگی اور مجھے حکومت اور اپوزیشن سیاست میں مل کر ایک راستے پر چلتی نظر آرہی ہے۔

اسپیکر کی جانب سے اراکین کے اعزاز میں عشائیہ

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے چیئرمین اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے طویل اجلاس کے بعد شریک اراکین قومی، اسمبلی، سینیٹرز، عسکری قیادت اور دیگر کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔

اسپیکر کے عشائیے میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی شریک ہوئے اور اس دوران شہباز شریف کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی گفتگو بھی کی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین رانا تنویر اور رانا ثنا اللہ نے بھی آرمی چیف سے ملاقات کی جبکہ چئیرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اسپیکر کے عشائیے میں شریک نہیں ہوئے۔

عشائیے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی شریک تھے، جہاں آرمی چیف کی اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات ہوئی۔

صحافی کی جانب سے آرمی چیف سے سوال کیا گیا کہ اس بار ہوائی اڈے تو نہیں دیں گے، جس پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جواب دیا کہ یہ سوال آپ حکومت سے پوچھیں۔

بعد ازاں چئیرمین سنیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر اسد قیصر نے آرمی چیف کو رخصت کیا کیا۔

لاہور: والد کے انتقال پر برطانیہ سے آئی ہوئی خاتون سے مبینہ زیادتی، ملزم گرفتار

آئی فون 12 ایپل کی اب تک کی سب سے کامیاب سیریز

فوڈ سیکیورٹی ہمارے لیے قومی سلامتی کا مسئلہ بن سکتی ہے، وزیراعظم