لاہور: سی آئی اے کے سربراہ کو تعیناتی کے چند ماہ بعد ہی عہدے سے ہٹا دیا گیا
لاہور: پنجاب کے آئی جی پی انعام غنی نے لاہور کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ محمد شعیب خرم کو تعیناتی کے تین ماہ بعد مبینہ طور پر ’کارکردگی کے امور‘ پر ہٹا دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 19 گریڈ کے پولیس افسر شعیب خرم کو 18 گریڈ کی جونیئر پوزیشن پر رواں سال 18 مارچ کو لاہور سی آئی اے کے ایس ایس پی تعینات کیا گیا تھا۔
ایک افسر نے ڈان کو بتایا کہ شعیب خرم جونیئر پوزیشن پر اپنی تعیناتی پر نالاں تھے۔
مزید پڑھیں: سی سی پی او لاہور کے مزید ایک افسر سے ’اختلافات‘ کی باز گشت
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں مذکورہ افسر نے شیخوپورہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کی حیثیت سے اپنی پوسٹنگ کے لیے کوشش کی تھی جس پر رواں ماہ ایس ایس پی آپریشنز لاہور احسن سیف اللہ کی تعیناتی ہوئی۔
ایک دلچسپ پیشرفت یہ ہے کہ آئی جی پی نے 18 گریڈ پر ایس پی عاصم افتخار کو سی آئی اے لاہور کے نیا چیف کو تعینات کیا جن کا گزشتہ سال اکتوبر میں اپنے دور میں لاہور کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) عمر شیخ سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عاصم افتخار اس وقت سی آئی اے لاہور کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے جب اس وقت کے سی سی پی او کی ایک میٹنگ میں تلخ کلامی ہوگئی تھی جہاں سینئر پولیس افسران نے ان دونوں کے درمیان صلح کرائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او لاہور سے اختلافات: آئی جی پنجاب تبدیل، انعام غنی کو ذمہ داری سونپ دی گئی
عمر شیخ نے فون کالز کا جواب نہ دینے پر عاصم افتخار کی گرفتاری کا بھی حکم دیا تھا اور بعد ازاں انہیں اس وقت کے سی سی پی او کی شکایت پر اپنے عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔
افسر نے بتایا کہ آئی جی پی نے لاہور کے بہت سے افسروں کو عمر شیخ کو ‘پرسکون’ کرنے کے لیے ہٹایا تھا تاہم آہستہ آہستہ ان میں سے چند افسران کو سفارشات پر واپس بھی لائے ہیں۔
دریں اثنا انعام غنی نے ایک خاتون پولیس افسر سمیت دو ایس پیز کو بھی ہٹا دیا جن کا تقرر اس وقت کے سی سی پی او لاہور کی سفارشات پر لاہور میں کی گئی تھی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ عاصم افتخار کی اسی عہدے پر تعیناتی جہاں سے انہیں عمر شیخ کے دور میں تبادلہ کردیا گیا تھا، دوبارہ تقرر پر بہت لوگ حیرت میں ہیں۔