سائنس و ٹیکنالوجی

پابندی کے بعد ٹک ٹاک انتظامیہ کا رد عمل

سندھ ہائی کورٹ نے 28 جون کو شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کو آئندہ 10 تک بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی انتظامیہ نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے 28 جون کو اس کی پاکستان میں پابندی پر بیان جاری کردیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے 28 جون کو ایک شہری کی درخواست پر نامناسب اور فحش مواد کی موجودگی کی شکایات پر ایپلی کیشن پر 8 جولائی تک پابندی عائد کردی تھی۔

سندھ ہائی کورٹ نے شہری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو اگلے 10 دن تک ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے ایپلی کیشن پر فحش مواد کی شکایت سے متعلق درخواست کی سماعت 8 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے ٹک ٹاک کو فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت کی جانب سے نامناسب مواد کی موجودگی کی شکایت کے بعد ایپلی کیشن کو بند کیے جانے کے بعد اب ٹک ٹاک انتظامیہ نے اپنا رد عمل دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا 10 تک دن ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم

ٹک ٹاک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ انتظامیہ 28 جون کو سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے سے باخبر ہے۔

بیان کے مطابق ٹک ٹاک انتظامیہ پہلے سے ہی ایپلی کیشن کی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے مواد کو ہٹانے سے متعلق کام میں مصروف ہے۔

ترجمان کے مطابق ٹک ٹاک انتظامیہ پالیسی کے خلاف اپ لوڈ کیے جانے والے مواد کو ہٹانے کے لیے ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے نظرثانی میں مصروف ہے۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ سے قبل پشاور ہائی کورٹ بھی ٹک ٹاک کو فحش اور غیر اخلاقی مواد کے پھیلاؤ کی درخواستوں پر ماضی میں بند کرنے کا حکم دے چکی تھی۔

پشاور ہائی کورٹ نے رواں برس مارچ میں ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی ویڈیوز نہ ہٹانے تک 10 دن تک بند کردیا تھا۔

عدالت کی جانب سے بندش کے بعد ٹک ٹاک نے لاکھوں غیر اخلاقی ویڈیوز ہٹادی تھیں، جس کے بعد عدالت نے اپریل میں ٹک ٹاک کو کھولنے کا حکم دیا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ سے قبل غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کی وجہ سے ہی اکتوبر 2020 میں پی ٹی اے نے بھی ٹک ٹاک کو ملک بھر میں بند کردیا تھا، اس سے قبل پی ٹی اے نے ایپلی کیشن انتظامیہ کو فحش مواد ہٹانے کے لیے نوٹسز جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا ملک بھر میں ٹک ٹاک بند کرنے کا حکم

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ نے لاکھوں نامناسب مواد پر مبنی ویڈیوز ہٹانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کی سروس بحال کی تھی۔

عدالتی احکامات اور پی ٹی اے کی ہدایات کے بعد اگرچہ ٹک ٹاک انتظامیہ نے وقتاً فوقتاً کارروائی کرتے ہوئے ایپلی کیشن سے غیر اخلاقی مواد کو ہٹانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن اس کے باوجود وہاں پر فحش مواد کے پھیلاؤ کی شکایت سامنے آتی رہتی ہیں۔

پاکستان کی طرح دیگر کئی ممالک میں بھی ٹک ٹاک پر وقتاً فوقتاً پابندی عائد ہوتی رہتی ہے جب کہ کئی ممالک اسے اپنے لیے قومی سلامتی کا خطرہ بھی قرار دے چکے ہیں۔

قومی سلامتی کے لیے خطرے کے پیش نظر ہی امریکا کی گزشتہ دور حکومت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک انتظامیہ پر بہت دباؤ ڈالا تھا مگر جوبائیڈن کی حکومت نے شیئرنگ ایپلی کیشن پر نافذ کی گئی تمام سختیاں ہٹادیں۔

ہر 'ایرے غیرے شخص' کو شوہر بناکر پیش کرنے پر حریم شاہ برہم

سعید غنی، مرتضیٰ وہاب کی حریم شاہ سے شادی کی خبروں پر وضاحت

وکیل کو کاٹنے کا واقعہ: کلفٹن میں کتوں کی رجسٹریشن شروع