پاکستان

فوج سیکیورٹی سے متعلق امور پر اراکین اسمبلی کو بریفنگ دے گی

یہ اندرونی اور بیرونی سلامتی کے امور پر فوجی عہدیداروں کی جانب سے دی جانے والی اِن کیمرا بریفنگ ہوگی، بابر اعوان

اسلام آباد: حکومت یکم جولائی کو پارلیمنٹ ہاؤس میں افغانستان کی ابھرتی صورتحال اور سیکیورٹی معاملات پر قانون سازوں کے لیے خصوصی بریفنگ کا اہتمام کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے ڈان کو بتایا کہ 'یہ اندرونی اور بیرونی سلامتی کے امور پر فوجی عہدیداروں کی جانب سے دی جانے والی اِن کیمرا بریفنگ ہوگی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود تمام پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان کو بریفنگ کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف بند گلی میں چلے گئے ہیں، بابر اعوان

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ حقیقت میں یہ قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس کی سربراہی اسپیکر اسد قیصر کریں گے اور اس میں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید، اعظم سواتی، طارق بشیر چیمہ، اسد محمود، خالد مقبول صدیقی، خالد حسن مگسی، اختر مینگل، غوث بخش مہر، امیر حیدر خان، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، شہزاد وسیم، یوسف رضا گیلانی، شیری رحمٰن، اعظم نذیر تارڑ، انوارالحق کاکڑ، مولانا عبدالغفور حیدری، فیصل سبزواری، طاہر بزنجو، مشتاق احمد، ہدایت اللہ خان، سردار محمد شفیر ترین، کامل علی آغا، مظفر حسین شاہ، محمد قاسم اور دلاور خان شامل ہوں گے۔

16 قانون سازوں کو بریفنگ کے لیے خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے جن میں سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی، قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، وفاقی وزرا پرویز خٹک، اسد عمر، شفقت محمود اور شیریں مزاری، بابر اعوان، علی محمد خان، عامر ڈوگر، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، رانا تنویر، پرویز اشرف، احسن اقبال اور حنا ربانی کھر شامل ہیں۔

جب سوال کیا گیا کہ اجلاس کا اہتمام کیوں کیا جارہا ہے تو بابر اعوان نے کہا کہ افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال تشویش کا باعث بن گئی ہے اور بجٹ اجلاس میں تقریباً تمام پارٹیوں کے سربراہان نے اپنی تقاریر میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں بات کی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اجلاس میں صرف افغانستان ہی نہیں سیکیورٹی سے متعلق دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان سے ملاقات پر بھارت کو شرم آنی چاہیے، مشیر قومی سلامتی

اس سے قبل پریس کانفرنس میں بابر اعوان نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کے رہنماؤں کو افغانستان میں موجودہ حالات کی وجہ سے سرحدوں کی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔

پی ٹی آئی کے دور حکومت میں یہ پہلا موقع ہے جب سیکیورٹی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کے عہدیدار سیکیورٹی کے امور پر قانون سازوں کو اپ ڈیٹ کریں گے۔

پیپلز پارٹی کے ایک ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری بریفنگ میں شریک ہوں گے کیونکہ انہوں نے افغانستان کے معاملے پر اپ ڈیٹ کے لیے 30 جون کو اپنی پارٹی کا اجلاس طلب کیا تھا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے سیکیورٹی معاملات پر فوج کی بریفنگ کا خیر مقدم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ جو لوگ سلامتی کے معاملات میں اہمیت رکھتے ہیں وہ سامنے آکر جواب دیں تاہم اسے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ یکطرفہ بال پوائنٹ پریزنٹیشن سے زیادہ ہونا چاہیے، سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سلامتی کے نظریات پر سوال جواب سیشن کے ساتھ سنجیدہ بات چیت ہونی چاہیے'۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پارٹی کے صدر شہباز شریف بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے 5 منٹ سے زائد کی کالز پر ڈیوٹی مسترد کردی

چیف جسٹس کے خلاف بات کرتے وقت اپنے حواس میں نہیں تھا، رہنما پیپلز پارٹی

کورونا پابندیوں کی وجہ سے پاکستان میں پھنسے 450 بھارتیوں کی وطن واپسی