دنیا

بنگلہ دیش میں لاک ڈاؤن نافذ، ڈھاکا میں ہزاروں افراد مشکلات کا شکار

دارالحکومت میں لاک ڈاؤن کے سبب لوگ پیدل سفر کرنے پر مجبور، بدھ سے تقریباً 17 کروڑ عوام مکمل لاک ڈاؤن میں ہوں گے۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے کے بعد ہزاروں افراد مشکلات کا شکار ہیں اور محصور ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں کورونا کی وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ڈھاکا میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے اور اس دوران ہر طرز کی ٹرانسپورٹ پر مکمل پابندی کی وجہ سے ہزاروں افراد دارالحکومت میں محصور ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: ہسپتالوں کا کورونا کا شکار 'بہاری کمیونٹی' کے مریضوں کے علاج سے انکار

بنگلہ دیش میں اتوار کو 119 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں جو ملک میں کورونا وائرس سے ایک دن میں اموات کا ریکارڈ ہے جبکہ پچھلے کچھ دنوں سے نئے انفیکشن کی اوسطاً تعداد یومیہ ساڑھے پانچ ہزار ہے۔

حکام نے حالیہ بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ پڑوسی ملک بھارت میں وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کو قرار دیا ہے جس کا پہلا کیس کچھ دن قبل ہی ہندوستان میں رپورٹ ہوا ہے۔

16 کروڑ 80 لاکھ سے زائد آبادی کے ملک کی اکثر آبادی جمعرات سے گھروں تک محدود ہو جائے گی اور صرف ضروری سروسز اور برآمدات کا کام کرنے والی کمپنیوں کو کام کی اجازت ہو گی۔

لاک ڈاؤن کے اعلان کے ساتھ ہی اتوار سے دارالحکومت ڈھاکا سے ہزاروں کی تعداد میں مزدور طبقے نے آبائی علاقوں اور دیہاتوں کا رخ کرنا شروع کردیا ہے اور ہزاروں افراد چھوٹی بڑی کشتیوں اور دیگر ذرائع کے ذریعے سفر کا خطرہ مول لے رہے ہیں جو کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔

لاک ڈاؤن کے نفاذ کے سبب پیر کو دارالحکومت ڈھاکا میں ہزاروں افراد اپنے دفتر جانے کے لیے شدید گرمی میں گھنٹوں پیدل سفر کرنے پر مجبور ہو گئے کیونکہ پابندی کی وجہ سے آمدورفت کے لیے کوئی بس یا ٹرین سروس دستیاب نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے سبب بنگلہ دیش میں پھنسے پاکستانیوں کی کہانی

پیر کو علی الصبح ہزاروں کی تعداد میں لوگ پیدل سفر کرتے ہوئے دیکھے گئے اور وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے بدھ سے تمام دفاتر بند رکھنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

مسافروں کا کہنا ہے کہ اتوار کو رات گئے حکومت نے آخری لمحات میں بائی سائیکل رکشا چلانے کی اجازت دی لیکن ان کی قیمتوں میں بھی ناقابل برداشت حد تک اضافہ ہو گیا۔

ڈھاکا کے وسط میں اپنی بیٹی کے گھر جانے والی 60 سالہ شیفلی بیگم نے اے ایف پی کو بتایا میں نے صبح سات بجے پیدل سفر شروع کیا، مجھے کوئی بس یا کوئی دوسری گاڑی نہیں مل سکی اور میں رکشہ کی سواری کا خرچ نہیں برداشت کر سکتی۔

اپریل کے وسط میں کورونا وائرس کے کیسز اور اموات میں ریکارڈ اضافے کو دیکھتے ہوئے پورے بنگلہ دیش میں سرگرمیوں اور نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔

مئی میں انفیکشن میں کمی واقع ہوئی تھی لیکن رواں ماہ کیسز میں ایک بار پھر اضافہ شروع ہوا جس کی وجہ سے سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: سرل کا بنگلہ دیشی کمپنی کے ساتھ ریمڈیسیور دوا کی درآمد کا معاہدہ

بنگلہ دیش میں اب تک وائرس سے 8 لاکھ افراد متاثر اور مجموعی طور پر 14 ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ ناقص نظام صحت اور کم ٹیسٹنگ کی وجہ سے بڑی تعداد میں کیسز رپورٹ نہیں ہوتے۔

کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کے تیزی سے پھیلاؤ سے پوری دنیا میں ماہرین صحت تشویش میں مبتلا ہیں اور عالمی ادارہ صحت نے وائرس کی نئی قسم کم از کم 85 ممالک تک پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔

ڈھاکا کے نجی ادارے کی جانب سے کی گئی ایک آزاد تحقیق کے مطابق بنگلہ دیش کے دارالحکومت میں دو تہائی سے زیادہ نئے وائرس کے کیسز کا تعلق وائرس کی ڈیلٹا قسم ہے۔