پاکستان

دفتر خارجہ نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں کے بارے میں کابل کے بیان کو مسترد کردیا

ایک روز قبل افغان وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی کی بنیاد افغانستان میں نہیں ہے اور نہ ہی اس نے اس سرزمین سے کام کیا ہے۔
|

دفتر خارجہ نے کابل کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے افغان سرزمین سے کام نہیں کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ 'افغانستان کا بیان اقوام متحدہ کے حقائق اور اقوام متحدہ کی متعدد اطلاعات کے منافی ہیں جو افغانستان میں 5 ہزار سے زائد مضبوط ٹی ٹی پی کی موجودگی اور سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہیں'۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل افغانستان کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی کی بنیاد افغانستان میں نہیں ہے اور نہ ہی اس نے اس سرزمین سے کام کیا ہے۔

مزید پڑھیں: امید ہے افغان طالبان، ٹی ٹی پی کو پاکستان کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے، شیخ رشید

افغانستان کا یہ بیان وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے بیان کے بعد سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسلام آباد کو امید ہے کہ افغان طالبان، تحریک طالبان پاکستان جیسے دہشت گرد گروہوں کو پاکستان کے خلاف سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔

افغان وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ 'دیگر دہشت گرد گروہوں کے ساتھ ساتھ تحریک طالبان پاکستان کو افغانستان اور خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے دشمن کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور افغان حکومت کسی بھی دوسرے دہشت گرد گروہ کی طرح اس دہشت گرد تنظیم کے خلاف برسر پیکار ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے تمام ممالک خصوصاً پاکستان سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ 'تمام دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ یکساں اور بلا تفریق سلوک کریں'۔

اس بیان کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ٹی ٹی پی نے افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے اندر 'خوفناک دہشت گردی کے حملے' کیے تاہم انہوں نے افغان حکومت کی جانب سے کسی قسم کے رد عمل کا سامنا نہیں رہا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، دہشت گرد ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ 'جون 2021 میں جاری اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی 12 ویں رپورٹ میں ٹی ٹی پی کے پاکستان مخالف مخصوص مقاصد کو تسلیم کیا گیا اور پاکستان کی سرحد کے قریب افغانستان کے اندر اس کے مقام کی نشاندہی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 'ٹی ٹی پی نے دشمن خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے اپنے علیحدہ علیحدہ ذیلی گروپس سے منظم ہونے کے بعد افغانستان میں اس کی مسلسل موجودگی کو یقینی بنایا ہے اور پاکستان کے خلاف سرحد پار سے ہونے والے حملوں سے ہماری سلامتی اور استحکام کو مستقل خطرہ لاحق ہے'۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان بلا امتیاز دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا عزم رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان نے امن اور یکجہتی کے لیے افغانستان پاکستان ایکشن پلان کے مؤثر استعمال کے ذریعے سلامتی اور دہشت گردی کے امور کو حل کرنے کے لیے افغانستان کے ساتھ معنی خیز شمولیت کی ضرورت پر زور دیا ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'پاکستان ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے انٹرا افغان امن عمل کو آسان بنانے کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں کر رہا ہے، ہم اُمید کرتے ہیں کہ افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کے حصول کے افغان اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے'۔

'ہمارے بزرگوں نے پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کیا’

عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف بند گلی میں چلے گئے ہیں، بابر اعوان

اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ کا ایران سے متعلق خدشات کا اظہار