کووڈ کے شکار افراد کو کتنے عرصے تک عرصے تک اس محرومی کا سامنا ہوسکتا ہے؟ اب ایک تحقیق میں اس کا جواب دیا گیا ہے۔
فرانس اور کینیڈا کے محققین کے ایک گروپ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی لانگ کوڈ کے مریضوں میں یہ حسیں کب تک دوبارہ کام کرنے لگتی ہیں۔
تحقیق میں 97 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کا جائزہ ایک سال تک لیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 96.1 فیصد مریضوں میں سونگھنے کی حس ایک سال کے اندر بحال ہوگئی۔
سابقہ تحقیقی رپورٹس میں تخمینہ لگایا گیا تھا کہ کووڈ کے 86 فیصد مریض سونگھنے کی حس سے مکمل یا جزوی طور پر محروم ہوجاتے ہیں۔
مگر اچھی خبر یہ ہے کہ اس علامت کے شکار 55 فیصد افراد میں کووڈ کی شدت معمولی یا معتدل ہوتی ہے۔
اگرچہ ماہرین ابھی تک یہ مکمل طور ہر جان نہیں سکے کہ لوگوں کو اس علامت کا سامنا کیوں ہوتا ہے، مگر قیاس کیا جاتا ہے کہ جن افراد کو کووڈ کی معمولی شدت کا سامنا ہوتا ہے، ان میں ناک میں حرکت کرنے والے وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز کی سطح زیادہ ہوتی ہے۔
طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کا دورانیہ مریضوں میں ایک سال تک ہوسکتا ہے۔
محققین نے یہ نتیجہ تحقیق میں شامل 97 مریضوں کا تجزیہ کرنے کے بعد نکالا جو کووڈ 19 کی تشخیص کے کچھ دن بعد اس حس سے محروم ہوگئے تھے۔
ان 97 میں سے 51 کے مختلف ٹیسٹ ہوئے تھے اور ان کا جائزہ سال بھر میں ہر 4 ماہ بعد لیا گیا اور ان سے سونگھنے کی حس کی صلاحیت کے بارے میں پوچھا گیا۔
اولین 4 ماہ بعد 51 میں سے 45 مریضوں نے بتایا کہ ان کی سونگھنے کی حس مکمل طور پر بحال ہوچکی ہے جبکہ 53 فیصد میں یہ بحالی جزوی تھی اور 2 فیصد کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی تھی۔