جریدے جرنل آف کلینکل میڈیسین میں شائع تحقیق 30 سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی جس کے دوران 10 ہزار افراد کی اموات کی وجوہات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر شادی کے بعد شریک حیات کے ساتھ زندگی میں سکون نہ ہو تو مردوں میں سی وی اے جیسے فالج یا خون کی شریانیں بند ہونے سے اموات کا امکان اتنا زیادہ ہوتا ہے جتنا تمباکو نوشی یا جسمانی طور پر متحرک نہ ہونے سے۔
تحقیق کے مطابق شادی سے ناخوش مردوں میں فالج سے موت کا خطرہ شریک حیات سے مطمئن افراد کے مقابلے میں 69.2 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے درمیانی عمر میں اموات کے تمام کیسز کا جائزہ لیا تو 19 فیصد اموات ایسے مردوں کی تھیں جو اپنی شادی سے مطمئن نہیں تھے۔
سی وی اے ایسے متعدد عوارض کا مجموعہ ہے جس میں دماغ کی جانب سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، جس سے فالج، شریانیں بلاک ہونے اور دیگر جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ شادی کا معیار اور خاندانی زندگی زندگی کی مدت پر اثرات مرتب کرتے ہیں، بالخصوص جو مرد اپنی شادی کو ناکام قرار دیتے ہیں، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے 1960 کی دہائی سے ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا تھا اور 32 سال تک 10 ہزار مردوں کی صحت اور رویوں پر نظر رکھی جبکہ فالج سے ہونے والی ہلاکتوں کی باریک بینی سے مانیٹرنگ کی گئی۔
تحقیق کے آغاز میں اس میں شامل بیشتر رضاکاروں کی عمریں 40 سال سے زیادہ تھی اور اختتام تک مجموعی طور پر 64 فیصد کا انتقال ہوگیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ شادی شدہ زندگی مردوں کی زندگی کی مدت کا تمباکو نوشی اور سست طرز زندگی کی طرح پیشگوئی کرنے والا عنصر ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے دورانیے میں 5 ہزار 7 سو 36 افراد کا انتقال ہوا جن میں سے 595 فالج کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ شادی سے سب سے زیادہ مطمئن افراد میں اموات کی شرح 24 فیصد جبکہ ناخوش لوگوں میں 69.2 فیصد تھی۔
محققین نے دل کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے ذیابیطس، بلڈ پریشر، موٹاپا اور دیگر کو بھی مدنظر رکھ کر تجزیہ کیا تو انہوں ن دریافت کیا کہ شادی سے ناخوش افراد میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ خوش باش مردوں کے مقابلے میں 1.21 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ شرح تمباکو نوشی اور سست طرز زندگی گزارنے والے افراد میں اموات کی شرح سے ملتی جلتی ہے۔