پاکستان

وزیر اعظم کے مشیر نے صدارتی نظام کی باتیں مسترد کردیں

حکومت کے پاس 2 تہائی اکثریت نہیں ہے جو 18ویں ترمیم ختم کرنے کے لیے درکار ہے، یہ اپوزیشن کے حربے ہیں، بابر اعوان

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن، موجودہ پارلیمانی جمہوریت کا دفاع کرتی ہوئی نظر آئیں اور کابینہ کے ایک رکن نے صدارتی نظام کے نفاذ کی جانب کسی بھی اقدام کو مسترد کردیا جبکہ اہم اپوزیشن رہنما نے حکمرانوں کو یقین دہانی کروائی کہ انہیں دھرنے کے ذریعے واپس نہیں بھیجا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث کے چھٹے روز دونوں اطراف کے قانون سازوں نے سیاسی تقاریر کیں اور ایک دوسرے کی قیادت پر حملے جاری رکھے۔

بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ 'کہا جارہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام نافذ کیا جارہا ہے، وہ (اپوزیشن) بار بار یہی کہتے ہیں کہ ہم آئین کی 18ویں ترمیم ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن میں ان دونوں دعوؤں کی تردید کرتا ہوں'۔

انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت کے پاس 2 تہائی اکثریت نہیں ہے جو 18ویں ترمیم ختم کرنے کے لیے درکار ہے، یہ اپوزیشن کے حربے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایوان ایک قرار داد منظور کر کے صدارتی نظام کو ہمیشہ کیلئے دفن کردے، شاہد خاقان

بابر اعوان نے یہ بات سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی تقریر کے جواب میں کہی، جنہوں نے ایوان کو بتایا تھا کہ ایک قرارداد منظور کر کے صدارتی نظام کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیں۔

مشیر پارلیمانی امور نے اسمبلی میں معاندانہ ماحول کا الزام اپوزیشن پر عائد کیا اور کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ محاذ آرائی کی سیاست کی ہے۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے اراکین کو کہا کہ اپنے خود ساختہ جلا وطن قائد نواز شریف کو ملک میں واپس بلائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکائپ کے ذریعے بات چیت نہ کریں، اگر آپ باہر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بات کریں گے تو عوام کو معلوم ہوجائے گا کہ آپ ان کا سامنا نہیں کر سکتے، عوام نے انہیں بھی مسترد کردیا جو مسلم لیگ (ن) کے قائد سے بھی زیادہ بولتے تھے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، گالم گلوچ روکنے کیلئے حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے اپنے بڑے بھائی کو ملک میں واپس لانے کی ضمانت دی تھی لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا، انہوں نے اسے عدالت اور پارلیمان کے ساتھ مذاق قرار دیا۔

مشیر پارلیمانی امور نے اپوزیشن کی جانب سے انتخابی اصلاحات پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کسی بھی قانون سازی کا فیصلہ کرنے کا واحد فورم ہے۔

اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں مبینہ عدم تعاون پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ 'اے پی سی یا کوئی بھی اور ادارہ قانون سازی نہیں کر سکتا'۔

بابر اعوان کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نوشین افتخار نے کہا کہ وہ شخص جو ایک کونسلر کی سیٹ نہیں جیت سکتا وہ انتخابی اصلاحات پر ہمیں لیکچر دے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کی مصالحت کی کوشش ناکام

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے حکومت کو نفرت اور تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کا کہتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ اپوزیشن فوج کو اکسا رہی ہے، کس سیاستدان نے فوج کو اکسایا؟ اس خوف سے نکل آئیں ہم دھرنوں کے ذریعے حکومت کو ختم نہیں کریں گے۔