دنیا

انتہا پسند، معاشروں میں انتشار پھیلانے کیلئے عالمی وبا کو استعمال کررہے ہیں، رپورٹ

جب سے کورونا وائرس نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے سیاسی مخالفین کی عدم برداشت میں نمایاں اضافہ ہوا، یوروپول

دی ہیگ: متشدد انتہا پسند، معاشروں میں انتشار، نفرت پر مبنی پروپیگنڈا پھیلانے اور سرکاری اداروں پر عدم اعتماد کو بڑھاوا دینے کے لیے عالمی وبا کورونا وائرس کا غلط استعمال رہے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ انتباہ یوروپول کی ایک رپورٹ میں جاری کیا گیا۔

یورپی پالیسی ادارے نے کہا کہ سال 2020 کے آغاز میں جب سے کورونا وائرس نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے سیاسی مخالفین کی عدم برداشت میں نمایاں اضافہ ہوا اور افراد کی زبانی یا جسمانی طور پر بدسلوکی بھی بڑھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جرمنی: 'دائیں بازو کے انتہا پسند نے حملے سے قبل نسل پرستانہ دستاویزات شائع کیں'

ہیگ کے یوروپول کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دائیں بازو کی انتہا پسندی کا عروج خصوصی تشویش کا باعث ہے ساتھ ہی نشاندہی کی گئی کہ بلیجیئم میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کا کم از کم ایک ناکام حملہ کورونا وائرس کے سلسلے میں کیے گئے حکومتی اقدامات سے تعلق رکھتا ہے۔

اسی طرح جمہوریہ چیک کے ایک شہری کو بھی اس دھمکی پر گرفتار کیا گیا کہ اگر حکومت نے ریسٹورنٹس اور بار نہ کھولے تو وہ ہجوم پر گاڑی چڑھادیں گے۔

دہشت گردی کی صورتحال اور رجحان پر مشتمل یہ رپورٹ 109 صفحات پر مشتمل ہے۔

یورپ کے کمشنر داخلہ نے کہا کہ رپورٹ میں دکھایا گیا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے سال میں آن لائن بنیاد پرستی میں اضافہ ہوا ہے خاص طور پر یہ بات دائیں بازوں کی دہشت گردی کے لیے سچ ہے۔

مزید پڑھیں: جرمنی: مسلمانوں پر حملوں کی 'منصوبہ بندی' کرنے والا ملزم گرفتار

سب سے بدترین حملہ گزشتہ برس فروری میں جرمنی میں فرینک فرٹ کے نزدیک ہناؤ میں ہوا جہاں مشتبہ طور پر دائیں بازو کے انتہا پسندانہ خیالات رکھنے والے ایک انتہا پسند نے 9 افراد کو ایک شیشہ بار اور ایک کیفے میں مار دیا تھا۔

یوروپول نے براعظم میں کامیاب، ناکام 57 دہشت گرد حملوں کو رپورٹ میں شامل کیا جس میں مجموعی طور پر 21 افراد ہلاک ہوئے۔

اس کے علاوہ گرفتار ہونے والے مشتبہ دہشت گردوں کی تعداد یورپ میں کم ہو کر 449 اور برطانیہ میں 189 رہی۔

یہ تعداد 2019 کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے جب ایک ہزار 4 گرفتاریاں ہوئی تھی، ساتھ ہی رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی وبا نے خطرے کی سطح بھی کم کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جرمنی: اسلاموفوبیا کی حوصلہ شکنی کیلئے 'نازی ایمرجنسی' قرارداد منظور

یوروپول کا کہنا تھا کہ متعدد ممالک میں لاک ڈاؤنز کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کو دہشت گردی کے حملے میں نشانہ بنانے کے مواقع کم ہوئے ہیں کیوں کہ بہت سے آسان اہداف مثلاً تقاریب، عجائب گھر، گرجا گھر بند تھے یا وہاں بہت کم تعداد میں لوگ جاسکتے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر گزشتہ برس یورپی یونین میں 10 مکمل جہادی حملے ہوئے جن میں 3 برطانیہ اور 2 مشتبہ حملے سوئٹزرلینڈ میں ہوئے، جو القاعدہ اور داعش کے اکسانے پر نام نہاد 'لون واولز' نے کیے۔

یوروپول کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں 12 افراد مارے گئے جبکہ 47 دیگر افراد زخمی ہوئے، یورپی ریاستوں کا اندازہ ہے کہ 'خطے میں جہادی دہشت گردی سب سے بڑا دہشت گردی کا خطرہ ہے'۔

عمران خان کے بیان سے زیادتی کے شکار بچوں کے والدین کو بہت تکلیف پہنچی ہوگی، مریم نواز

ماسکو میں درجہ حرارت 120 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

پاکستان کو مزید 'گرے لسٹ' میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، وزیر خارجہ