پاکستان

عمران خان کے بیان سے زیادتی کے شکار بچوں کے والدین کو بہت تکلیف پہنچی ہوگی، مریم نواز

آپ کو شرم آنی چاہیے اس قسم کی بات کرتے ہوئے، یہ بہت پست سوچ ہے، رہنما مسلم لیگ (ن)

خواتین کے لباس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیان پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے یہ بات کرکے قوم کو بتایا ہے کہ وہ کس قسم کی سوچ رکھتے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'جو انسان ریپ کے مجرم کو ذمہ دار قرار دینے کے بجائے مظلوم کو ذمہ دار قرار دیتا ہے، اس قسم کی سوچ سے پاکستان کو آزادی چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'آپ کو شرم آنی چاہیے اس قسم کی بات کرتے ہوئے، یہ بہت پست سوچ ہے جس کی انہوں نے عکاسی کی، میں اس پر احتجاج ریکارڈ کراتی ہوں، عمران خان کے بیان سے زیادتی کے شکار بچوں کے والدین کو بہت تکلیف پہنچی ہوگی'۔

گفتگو کے دوران انہوں نے لاہور دھماکے کی مذمت کی اور دھماکے میں شہید ہونے والوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو کس نے اختیار دیا کہ ایٹمی پروگرام بند کرنے کی بات کرے، احسن اقبال

ان کا کہنا تھا کہ 'افسوس ناک واقعہ ہے سن کر بہت تکلیف ہوئی، اس میں بہت سارے پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں، فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہونے والے اہلکار قوم کے بیٹے ہیں جنہوں نے اس مٹی کی حفاظت میں اپنی جانوں کا نذرانہ دیا'۔

آصف زرداری اور مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں کوئی ایسی بات نہیں۔

وزیر اعظم کے کشمیر کے مسئلہ حل ہونے پر پاکستان کے ڈی نیوکلرائزیشن کے حوالے سے بیان پر ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'یہ عوام کے سر پر چوری کے ذریعے مسلط کیے گئے حکمران ہیں، انہیں کوئی حق نہیں کہ عوام کی قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والی صلاحیت پر کوئی بات کریں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عمران خان جوہری صلاحیت کے رکھوالے نہیں، اس کے رکھوالے 22 کروڑ عوام ہیں، اس کے لیے پاکستان کی عوام اور سیاسی رہنماؤں نے قربانیاں دیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان کو کشمیر کا نام لینا ہی نہیں چاہیے، کشمیر کا سودا آپ کرکے آئے ہیں، پاکستان کا ایٹمی پروگرام اس ملک کی حفاظت کا ضامن ہے، اگر وہ نہ ہوتا تو آج مسئلہ کشمیر کے علاوہ بہت سارے مسائل ایسے کھڑے ہوجاتے جو پاکستان کے لیے ایک ایشو بن سکتے تھے'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'اس مسئلے پر ایک سلیکٹڈ وزیر اعظم کو بیان دینے کا کوئی حق نہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں رہے گی، وزیراعظم

حکومت کی جانب سے منصوبوں کو گروی رکھ کر قرض لینے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'جب آپ پاکستان کی ترقی میں ایک اینٹ کا اضافہ نہیں کرسکے تو کس نے حق دیا کہ آپ پاکستان کے بڑے بڑے منصوبوں کو گروی رکھیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آپ کنٹینرز پر بڑے دعوے کرتے تھے، تیسرا بجٹ ہی آپ کا چوتھے وزیر خزانہ نے پیش کیا ہے، یہی تھی آپ کی ماہرین کی ٹیم؟'

انہوں نے کہا کہ 'ہمیشہ ملک منصوبے لگانے کے لیے قرضے لیتا ہے، قرضوں کے لیے عوام کی امانت کو گروی نہیں رکھا جاتا'۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت کو چلانے کے لیے انہیں جن جن لوگوں کی ضرورت ہے انہیں وہ بچانے کے لیے پورے کو پاکستان داؤ پر لگاسکتے ہیں مگر ان کو، جو چاہے پیزا بناتا ہو یا رنگ روڈ یا آٹا یا چینی مافیا سے ہو، اسے این آر او دینے کے لیے اس کے گھر پہنچ جاتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'دعا ہے کہ اس حکومت سے اللہ جان جلدی چھڑا دے تاکہ لوگ سکھ کا سانس لے سکیں'۔

نواز شریف کی لندن سے پاکستان واپسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'وہ بہت جلد آئیں گے، آپ ضمانت دیں کہ انہیں انصاف ملے گا اور ان قاتلوں کے ہاتھوں سے ان کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، میں شام کی فلائیٹ سے انہیں واپس بلالوں گی'۔

گیس بحران کے بجلی کی فراہمی پر اثرات ختم کرنے کیلئے حکومتی اقدامات

لاہور: پی ٹی آئی حکومت کے اتحادی پرویز الہٰی کی آصف زرداری سے ملاقات

کورونا ویکسینیشن ڈیٹا میں غلطیوں کی شکایت