شہباز شریف کا کاروبار سے متعلق ایف آئی اے کے سوالات کا جواب دینے سے گریز
لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، چینی اسکینڈل کے سلسلے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سامنے پیش ہوئے لیکن خاندانی کاروبار اور منی لانڈرنگ کے سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک عہدیدار نے بتایا کہ 'اپوزیشن لیڈر کے غیر تسلی بخش جواب پر ایف آئی اے لاہور نے جلد انہیں دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔
شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد اور اراکین اسمبلی کے ہمراہ ٹیمپل روڈ پر واقع ایف آئی اے کے صوبائی ہیڈ کوارٹر پہنچے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ایف آئی اے میں طلبی: شہباز شریف، حمزہ شہباز نے عبوری ضمانت حاصل کر لی
جس کے باعث اطراف کی سڑکوں پر بالخصوص دی مال پر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے چند گھنٹوں کے لیے گاڑیوں میں سوار افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کارکنان نے شہباز شریف کی گاڑیوں پر پھولوں کی پتیاں برسائیں اور اپنے رہنما کے خلاف مبینہ سیاسی انتقامی کارروائیوں پر وزیراعظم عمران خان کے خلاف نعرے بازی کی۔
حالانکہ ایف آئی اے نے سیکیورٹی کے سخت اقدامات کر رکھے تھے لیکن مسلم لیگ (ن) کے چند کارکنان نے زبردستی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر محمد رضوان کی سربراہی میں ٹیم نے شہباز شریف سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔
مزید پڑھیں:شوگر اسکینڈل کیس میں جہانگیر ترین، حمزہ شہباز کی گرفتاری کا امکان
ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے خاندانی کاروبار، منی لانڈرنگ اور ان کے اکاؤنٹ میں جمع ہونے والی بھاری رقوم کے جوابات دینے سے گریز کیا اور تفتیش کاروں کو کہا کہ لندن میں مقیم ان کا بیٹا سلیمان خاندانی کاروبار کی دیکھ بھال کرتا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ رہنما مسلم لیگ (ن) نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے دور حکومت کے دوران پنجاب میں ہوئے ترقیاتی کاموں پر بھی بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ تفتیش کار ان سے خاندانی شوگر ملز اور برطانیہ کو ہونے والی منی لانڈرنگ سے متعلق سوالات کے جواب لینے کی کوشش کرتے رہے لیکن شہباز شریف ان سوالات پر چکمہ دیتے رہے۔
شہباز شریف کی ایف آئی اے میں پیشی کے بعد وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے صدر مسلم لیگ (ن) سے کہا کہ اپنے بیٹے سلیمان کو لندن سے واپس بلوائیں تا کہ وہ منی لانڈرنگ سے متعلق الزامات کے جواب دیں۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ 'شہباز شریف نے اپنے نائب قاصد، کلرک،کیشئرز اور منیجرز کے بینک اکاؤنٹس استعمال کر کے 25 ارب کی منی لانڈرنگ کی اور اپنے بیٹے سلیمان کو ملک سے فرار کروایا۔
یہ بھی پڑھیں:رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ اور سلیمان شہباز کو تعزیرات پاکستان کی دفعات 419، 420۔ 468، 471 اور 109 (مالی فراڈ، دھوکہ دہی، فریب) اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ اور بدعنوانی کی روک تھام کے قانون کے تحت مقدمے میں نامزد کیا تھا۔
مذکورہ مقدمہ نومبر 2020 میں درج کیا گیا تھا اور یہ پہلی مرتبہ تھا کہ شہباز شریف کو اس کی تفتیش کے سلسلے میں طلب کیا گیا۔
ایف آئی اے نے ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو بھی 24 جون کو طلب کررکھا ہے جس کے پیشِ نظر والد اور بیٹے دونوں نے عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کرلی تھی۔
ایف آئی اے کے مطابق اس کی تفتیشی ٹیم نے العربیہ شوگر ملز لمیٹڈ/ رمضان شوگر ملز لمیٹڈ اور شہباز شریف کے خاندان کے ملکیتی کاروباری اداروں سے متعلق مجرمانہ تحقیقات میں سراغ لگایا کہ سال 2008 سے 2018 تک جب وہ وزیراعلیٰ پنجاب تھے، ان کے ملازمین کے ناموں سے چلنے والے اکاؤنٹس میں 25 ارب روپے کی خطیر رقم جمع کروائی گئی۔
مزید پڑھیں: ’شہباز شریف کے ملازمین کے نام پر بنی کمپنیوں سے اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کے ثبوت ملے ہیں‘
ایف آئی اے نے شہباز خاندان کی شوگر ملز کے کم درجے کے ملازمین کے نام پر چلنے والے اکاؤنٹس میں 25 ارب روپے جمع ہونے کی معتبر شواہد ہونے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔
ادارے نے مزید کہا تھا کہ ملازمین کے اکاؤنٹس سے شہباز شریف کو ملنے والی رقوم کو حوالہ اور ہنڈی نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان سے باہر منتقل کیا گیا۔