ہارورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ایک طویل المعیاد یوکے بینک اسٹڈی کے 46 ہزار افرد کے سروے میں جوابات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
ان میں سے 8 ہزار 422 افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔
ان افراد سے 2006 سے 2010 کے دوران نیند کے دورانیے، دن کے وقت غنودگی، بے خوابی اور جسمانی گھڑی سے متعلق سوالات کے جواب حاصل کیے گئے تھے۔
اس نئی تحقیق کے لیے محققین نے ناقص نیند سے جڑی عادات کے حوالے سے ان افراد کو اسکور دیئے۔
نتائج سے عندیہ ملا کہ نیند کے مسائل کے نتیجے میں کووڈ 19 کے شکار افراد میں موت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
درحقیقت ایسے افراد جن میں نیند کے حوالے سے نقصان دہ محض 2 یا ایک عادت بھی موجود ہوتی ہے تو بھی ان میں کووڈ 19 کی شدت سنگین ہونے اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ فرق بہت اعدادوشمار کے حوالے سے زیادہ بہت زیادہ نہیں اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ نتائج کی تصدیق کی جاسکے۔
مگر یہ بات طبی سائنس پہلے ہی دریافت کرچکی ہے کہ ناقص نیند مدافعتی نظام کو متاثر اور بلڈ کلاٹس کا خطرہ بڑھاتی ہے، یہ دونوں ہی کووڈ 19 کی شدت بڑھانے والے اہم عناصر ہیں۔
محققین نے کہا کہ یند کے رویوں پر نظر رکھنا مکمنہ طور پر اہم ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے کووڈ کے نتیجے میں اموات اور ہسپتال میں داخلے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے تنائج طبی جریدے جرنل کلینکل انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل اپریل 2021 میں ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ اچھی نیند کا مزہ لینے والے اور اپنی ملامتوں سے مطمئن افراد میں کووڈ 19 کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں 2844 ہیلتھ ورکرز کو شامل کی گیا تھا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ رات کو نیند کا ہر اضافی گھنٹہ کووڈ 19 کا شکار ہونے کا خطرہ 12 فیصد تک کم کردیتا ہے۔