پاکستان

پی ٹی آئی اراکین پارلیمان کا وزیر اعظم کے ریپ سے متعلق بیان کا دفاع

پاکستان میں پہلی بار 5 خواتین وفاقی کابینہ میں ہیں، اگر خواتین کو بااختیار بنانے کی کوئی علامت ہے تو وہ عمران خان ہیں، زرتاج گل

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خواتین اراکین اسمبلی نے ریپ اور جنسی تشدد سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے تبصروں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'لبرل بریگیڈ' نے حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم 'خواتین کو بااختیار بنانے کی علامت' ہیں کیونکہ کوئی دوسری پارٹی اس حد تک خواتین کو سیاسی میدان میں متحرک کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں پہلی مرتبہ پانچ خواتین وزرا وفاقی کابینہ میں بیٹھی ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کی کوئی علامت ہے تو وہ وزیر اعظم عمران خان ہیں'۔

وزیر مملکت کا کنا تھا کہ 'ہماری ثقافت اور لباس کے انداز کو پوری دنیا میں مثالی قرار دیا جاتا ہے، وہ ہماری طرح، پاکستانیوں کی طرح لباس پہننے کی خواہش کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: خواتین بہت مختصر لباس پہنیں گی تو اس کا مردوں پر اثر ہوگا، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی 'لبرل کرپٹ' کو پاکستانی معاشرے کا ترجمان نہیں بننے دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ وزیر مملکت زرتاج گل عورت کے لباس اور معاشرے میں ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے درمیان تعلق پر وزیر اعظم عمران کی شدید تنقیدی ریمارکس کا حوالہ دے رہی تھیں۔

زرتاج گل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 'میری ثقافت نے مجھے عزت دی ہے، اسلام نے مجھے شائستگی کا درس دیا ہے، قرآن میں کہی گئی باتوں کو مسخ کرنے کی کوشش نہ کریں'۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کا عمل قانون اور اس کے نفاذ کے بغیر نامکمل ہے، چاہے سندھی، بلوچی، پشتون ہو یا پنجابی ہو، ہماری ثقافت میں عزت اور لباس ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے معاشرے میں خواتین جہاں جاتی ہیں انہیں عزت دی جاتی ہے، لائن میں پہلی جگہ دی جاتی ہے لوگ نشست چھوڑ کر جگہ دیتے ہیں اور وہ یہ نہیں کہتے کہ برابری ہے، کہتے ہیں خواتین کی عزت زیادہ اہم ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کو اپنے اڈے استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا، وزیر اعظم

اس موقع پر پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے کہا کہ 'خواتین اور بچوں کے تحفظ کو ترجیح دینے والے شخص' کی سربراہی میں انہیں پارلیمنٹ کی رکن ہونے پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے وزارت قانون کو پہلی ہدایات یہ دی تھی کہ وہ خواتین اور بچوں پر جنسی استحصال اور تشدد کے خاتمے کے لیے قوانین بنائیں۔

انہوں نے بتایا کہ 'ریپ ایک پیچیدہ جرم ہے، یہ صرف ایک بچی یا خاتون کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف جرم ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے خصوصی عدالتیں بنائیں، اینٹی ریپ کرائسز سیل بنائے، جے آئی ٹی بنائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کہا جب خواتین اور بچیاں عدالت میں آکر گواہی دیں تو عدالتوں کو بند کردیا جائے اور ان کیمرا سماعت ہو تاکہ وہ باوقار طریقے سے اپنی گواہی دے سکیں'۔

ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ 'سیکشن 13 کا مطالعہ کریں تو اس میں ٹو فنگر ٹیسٹنگ کے طریقہ کار کو ختم کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ ہم نے کہا کہ عدالت خواتین کی کردار کشی کے عمل کو قانونی حیثیت نہیں دی جائے گی'۔

انہوں نے بتایا کہ 'ہم نے قانون سازی کے ذریعے جنسی زیادتی کے عمل کو روکنے کے لیے مضبوط اقدام اٹھائے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے خواتین کو وراثتی حقوق دلوائے جو اس سے قبل کسی وزیر اعظم نے اس پر بات تک نہیں کی تھی'۔

مزید پڑھیں: پاکستان، امریکا کو اپنے اڈے استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا، وزیر اعظم

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو حال ہی میں اسٹریمنگ ویب سائٹ ’ایچ بی او میکس‘ کو دیے گئے انٹرویو میں خواتین سے متعلق بات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اسی پروگرام میں جب انٹرویو کرنے والے صحافی نے وزیراعظم سے ان کے ماضی میں ریپ کو فحاشی کے ساتھ منسلک کرنے کے بیان سے متعلق سوال کیا تو اس پر انہوں نے کہا کہ 'یہ سراسر بکواس ہے میں نے ایسا نہیں کہا کہ میں نے پردے کے تصور پر بات کی تھی پردے کا تصور یہ ہے کہ معاشرے میں فتنے سے گریز کیا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایک مکمل مختلف معاشرہ ہے'اگر آپ معاشرے میں فتنے کو پروان چڑھائیں گے اور ان نوجوانوں کے پاس کہیں اور جانے کا راستہ نہیں ہوگا تو اس کے اثرات مرتب ہوں گے'۔

سوال پوچھا گیا کہ 'کیا آپ سمجھتے ہیں کہ خواتین جو پہنیں اس کا کوئی اثر ہوتا ہے کیا یہ فتنے کا حصہ ہے؟

جس پر وزیراعظم نے کہا تھا کہ 'اگر خواتین بہت مختصر لباس پہنیں گی تو اس کا مردوں پر اثر ہوگا تا وقت یہ کہ وہ روبوٹ ہوں، میرا مطلب عمومی سمجھ کی بات ہے کہ اگر آپ کا معاشرہ ایسا ہو کہ جہاں لوگوں نے ایسی چیزیں نہ دیکھی ہوں تو اس کا ان پر اثر ہوگا۔

جب صحافی نے بحیثیت بین الاقوامی کرکٹ اسٹار کے ان کا ماضی یاد دلایا تو وزیراعظم نے کہا کہ 'یہ میرے بارے میں نہیں میرے معاشرے کے بارے میں ہے، میری ترجیح یہ ہے کہ میرے معاشرے کا رویہ کیا ہے اس لیے جب ہم دیکھیں گے کہ جنسی جرائم بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں تو ہم بیٹھیں گے اور اسے روکنے کے بارے میں بات چیت کریں گے، اس کا میرے معاشرے پر اثر پڑ رہاہے۔

پشاور کی خاتون نیزہ بازی میں لوہا منوانے کی خواہشمند

کراچی میں پالتو کتوں کا شہری پر حملہ، اہم شخصیات کا اظہارِ افسوس

ارسا نے ملک میں پانی کی صورتحال مزید خراب ہونے کا انتباہ دے دیا