دنیا

کشمیری رہنماؤں کی مودی سے ملاقات طے، خصوصی درجے کی بحالی کا مطالبہ متوقع

کشمیری رہنما جمعرات کو بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کریں گے، یہ وادی کے خصوصی درجے کے خاتمے کے بعد ان کی مودی سے پہلی ملاقات ہو گی۔

کشمیری سیاستدانوں کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات طے پا گئی ہے جس میں وہ جموں و کشمیر کی خود مختاری کی بحالی کا مطالبہ کریں گے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کشمیری رہنما جمعرات کو نریندر مودی سے ملاقات کریں گے جو دو سال قبل خطے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد ان رہنماؤں کی بھارتی وزیراعظم سے پہلی ملاقات ہو گی۔

مزید پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے آئینی دہشت گردی کی، راجا فاروق

بھارت مسلم اکثریتی ریاست میں علیحدگی پسند جذبات کے خاتمے کے لیے کئی دہائیوں سے کوششیں کررہا ہے لیکن بھارتی فوج کے مظالم کے ساتھ ساتھ بھارتی حکومت کے یکطرفہ اقدامات کی وجہ سے کشمیریوں کے جوش و خروش میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری علیحدگی کی تحریک میں پاکستان پر حکومت مخالف عناصر کی حمایت اور مدد کا الزام عائد کرتا رہا ہے لیکن پاکستان ہمیشہ ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ ریاست میں جابرانہ اقدامات پر غور کرنے کی تجویز دیتا رہا ہے۔

اگست 2019 میں بھارت کے کنٹرول کا ازسر نو جائزہ لیتے ہوئے نریندر مودی نے آئین کے آرٹیکل 370 اور خطے کی خودمختاری کو ختم کر دیا تھا اور جموں و کشمیر اور بدھ مت کے زیر اقتدار لداخ کے علاقوں کو ریاست کے حق سے محروم کرتے ہوئے وفاقی اکائیوں میں تقسیم کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک سال، ملک بھر میں یومِ استحصال منایا گیا

جمعرات کے روز مودی سے ملاقات کرنے والے کچھ سیاست دانوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں دیگر کئی ہزار لوگوں کی طرح ان اقدامات کے بعد نظربند کردیا گیا تھا، حکومت نے ان اقدامات کی مخالفت روکنے کے لیے وادی کشمیر میں انتہائی حساس مقامات پر کئی مہینوں تک مواصلاتی پابندیاں بھی عائد کردی تھیں۔

پارٹی کے آن اجلاس میں شرکت کرنے والے دو عہدیداروں نے بتایا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما محبوبہ مفتی نے اتوار کے روز اپنے ساتھیوں سے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایجنڈا جموں وکشمیر کی 5 اگست 2019 سے قبل کی حیثیت کی بحالی ہے۔

پارٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں بھی ملاقات کی اور ریاست کے ساتھ ساتھ اس کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے فیصلے پر زور دینے کی حمایت کی۔

عہدیدار نے بتایا کہ ہم ہندوستانی وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران ان دو مطالبات کے لیے دباؤ ڈالیں گے، ان تینوں عہدیداروں نے نام ظاہر کرنے سے انکار کردیا کیونکہ یہ بات چیت نجی نوعیت کی تھی۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان سہیل بخاری نے بتایا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور نیشنل کانفرنس کے نمائندے منگل کے روز مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کی پرامن بحالی کے لیے تشکیل دیے گئے اتحاد کے دیگر اراکین سے ملیں گے تاکہ وزیر اعظم سے اس سلسلے میں جامع بات چیت کی جا سکے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں نئے لیفٹیننٹ گورنر کی تعیناتی

پاکستان نے بھارت کی جانب سے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کے خاتمے کے فیصلے کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پڑوسی ملک سے سفارتی اور تجارتی تعلقات کو معطل کردیا تھا۔

لیکن جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک نے کشیدگی میں کمی کے لیے کوششیں کرتے ہوئے رواں سال خفیہ مذاکرات کا آغاز کیا تھا اور وہ کشمیر کی متنازع سرحد پر فائر بندی پر متفق ہوگئے تھے۔

پی ایس ایل کے پہلے ایلیمنیٹر میں زلمی کامیاب، دفاعی چیمپیئن کراچی کنگز کا سفر تمام

’ابھی تو جارہی ہوں مگر ایک ’فاتح‘ کی حیثیت سے واپس آؤں گی‘

وہ کپتان جو اپنے اہم باؤلرز سے باؤلنگ کروانا ہی بھول جاتا ہے