سینیٹ: اپوزیشن نے عثمان کاکڑ کے انتقال پر سوالات اٹھادیے، تحقیقات کا مطالبہ
سینیٹ میں اپوزیشن اراکین نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کے گھر میں زخمی ہونے کے بعد ان کے انتقال پر سوال اٹھاتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضٰی نے کہا کہ عثمان کاکڑ کا خاندان ان کے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: 'پی کے میپ' کے رہنما عثمان کاکڑ کراچی میں انتقال کرگئے
انہوں کے مطابق کہا جا رہا ہے عثمان کاکڑ واش روم میں گرے تھے لیکن عثمان کاکڑ واش روم میں نہیں گرے بلکہ گھر میں جب وہ گرے تو اس وقت وہ اکیلے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر گھر میں کوئی ہوتا تو وہ اتنے وقت تک گھر میں گرے ہوئے نہ پڑے ہوتے، عثمان کاکڑ کا معاملہ کچھ اس طرح کا ہے کہ شکوک و شبہات پیدا کیے جا رہے ہیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ عثمان کاکڑ کا مشکوک حالت میں انتقال پر مختلف طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں اور عثمان کاکڑ کے انتقال کے معاملے کی تحقیقات اس ایوان کی ذمہ داری بنتی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر نے مطالبہ کیا کہ اس ایوان کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس حوالے سے تحقیقات کرے، اگر کچھ نہ کیا گیا تو عثمان کاکڑ کے انتقال سے متعلق ایک اور منفی پیغام جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر بہرامند تنگی نے کہا کہ اگر خاندان تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے تو ایوان اس مطالبے کو پورا کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان کردار ادا کرکے خاندان کو اس کا حق دے۔
جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عطا الرحمٰن نے کہا کہ عثمان کاکڑ کے انتقال سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کیے جا رہے ہیں، عثمان کاکڑ سے متعلق پہلے کہا گیا تھا کہ کوئی حادثہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عثمان کاکڑ کو بہت دھمکیاں دی گئی تھیں، آخری وقت تک یہ تھا کہ اس کو راستے سے ہٹایا جائے گا، اگر ایسی صورت حال بنی ہے تو تحقیقات کی جائیں۔
مولانا عطاالرحمٰن نے کہا کہ عثمان کاکڑ کے موت میں اگر کوئی ملوث ہے تو اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اس ایوان کی کمیٹی تشکیل دے کر معاملے کی تحقیقات کی جائے۔
اس موقع پر سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے بھی مطالبہ کیا کہ عثمان کاکڑ کے موت کی تحقیقات کی جائیں۔
خیال رہے کہ پی کے میپ کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کوئٹہ میں سر پر چوٹ لگنے سے شدید زخمی ہوگئے تھے اور کراچی کے نجی ہسپتال میں دوران علاج انتقال کر گئے۔
عثمان کاکڑ کے ذاتی معالج ڈاکٹر صمد پنزئی نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کوئٹہ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر انہیں سر میں چوٹ آئی تھی اور 30 منٹ کے اندر ہی انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں ان کا آپریشن کیا گیا اور انہیں وینٹیلیٹر پر رکھا گیا تھا۔
بعد ازاں انہیں خصوصی ایئر ایمبولینس میں کراچی کے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج آج ان کا انتقال ہوگیا۔
ڈاکٹر صمد پنزئی نے بتایا کہ ان کی موت کی وجہ ان کے دماغ میں چوٹ ہے جس کی وجہ سے خون جمع ہوگیا تھا۔
ڈاکٹر صمد پنزئی نے کہا کہ یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ عثمان کاکڑ کو کیسے چوٹ لگی اور ان کے اہل خانہ کو وہ ڈرائنگ روم میں قالین پر ملے تھے اور ان کے سر سے خون بہہ رہا تھا۔