شاہ محمود قریشی کی ترک ہم منصب سے ملاقات، افغان امن عمل پر تبادلہ خیال
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے انتالیہ میں ترک وزیر خارجہ میولوت چاؤش اوغلو سے ملاقات کی اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سےجاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان انتالیہ میں باہمی ملاقات ہوئی۔
مزید پڑھیں: ترک صدر سے شاہ محمود قریشی کی ملاقات، فلسطین کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف
بیان میں کہا گیا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک وزیرخارجہ کو حال ہی میں انتالیہ ڈپلومیسی فورم کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد دی جہاں بڑی تعداد میں عالمی رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ فورم میں عالمی سطح پر موجود کئی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور عالمی رہنماؤں کو آپس میں ملنے کا موقع بھی ملا۔
دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ دوطرفہ بہترین تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں فریقین نے اعلیٰ سطح کا اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس کی تیاریوں کے بارے میں بات کی جو رواں برس ترکی میں منعقد ہوگا۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ افغان امن عمل میں حالیہ پیش رفت اور افغانستان سے بین الاقوامی فوج کی واپسی پر بھی بات کی۔
شاہ محمود قریشی نے ترکی کی قیمتی کوششوں اور افغانستان میں مختلف فریقین تک رسائی کرنے سمیت دیگر اقدامات کو سراہا۔
اس موقع پر وزیرخارجہ نے افغانستان میں امن کے قیام اور پرامن، محفوظ اور مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان کی انتھک کوششوں کو اجاگر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ افغان فریقین موقع سے فائدہ اٹھائیں گے اور سیاسی طور پر مذاکرات سے معاملات کا حل نکال لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جامع سیاسی مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے حل پر زور
خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا گزشتہ تین ماہ کے دوران ترکی کا یہ تیسرا دورہ ہے جو ترک وزیر خارجہ کی دعوت پر کر رہے ہیں۔
دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کی ملاقات دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کا عکاس ہے۔
یاد رہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی گزشتہ ماہ فلسطین کے معاملے پر ترکی گئے تھے، جہاں ترک وزیرخارجہ کے علاوہ صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی تھی۔
شاہ محمود قریشی نے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر رجب طیب اردوان کے 'واضح موقف' کی تعریف کی تھی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تمام بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی 'مستقل اور زبردست مدد' کے لیے ترک صدر کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔
وزیر خارجہ نے اپنے ترک ہم منصب سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت روکنے میں مدد کے لیے عالمی برادری کو متحرک کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔