'غیرپارلیمانی زبان استعمال کرنے والوں کو کل اسمبلی میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی'
قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے بجٹ سےمتعلق اجلاس کے دوران پیش آنے والے ناخوش گوار واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیرپارلیمانی زبان استعمال کرنے والے اراکین پرکل داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ 'آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف اور حکومتی ارکان کی جانب سے غیرپارلیمانی رویہ اور نازیبا زبان کا جو اظہار کیا وہ قابل مذمت اور مایوس کن ہے'۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید ہنگامہ آرائی، شور شرابا
انہوں نے کہا کہ 'آج کے واقعے کی مکمل تحقیقات کروائی جائے گی اور غیرپارلیمانی زبان استعمال کرنے والے ارکان کو کل ایوان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی'۔
قبل ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اراکین اور وزرا کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا تھا جبکہ اپوزیشن نے بھی اس میں بھرپور حصہ لیا تھا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف بدزبانی اور بجٹ کی کاپیاں پھیکنے سمیت شور شرابے کے باعث اسپیکر کو متعدد مرتبہ اجلاس میں وقفہ لینا پڑا۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو گزشتہ روز بھی بجٹ کے حوالے سے تقریری نہیں کرنے دی گئی جبکہ اس میں مزید شدت آگئی لیکن انہوں نے اپنی تقریر جاری رکھی۔
اس موقع پر اسد قیصر نے ایوان کو چلانے کی کوشش کی اور حکومت و اپوزیشن اراکین سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی نشستوں پر بیٹھنے اور اپوزیشن لیڈر کی تقریر سننے کا کہا۔
حکومتی اراکین کی جانب سے ایوان میں ہنگامہ آرائی کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی نے متعدد مرتبہ اعلان کیا کہ ایوان کی کارروائی کو جاری رہنے دیا جائے تاہم ناکامی پر انہوں نے ایوان کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا۔
اجلاس کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں جھڑپ بھی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی، قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی
دوران اجلاس اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب پی ٹی آئی کے اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے مسلم لیگ (ن) کے رکن شیخ روحیل اصغر کو بجٹ کی کتاب دے ماری اور ان کے لیے نا مناسب زبان استعمال کرتے رہے۔
بعد ازاں جب شہباز شریف نے تقریر شروع کی تو ان کے اراکین نے انہیں گھیرے میں لیے رکھا اور حکومتی اراکین کو قریب آنے کا موقع نہیں دیا تاہم وہ شور شرابہ اور یہاں تک کہ ایوان کے اندر سیٹیاں بھی بجاتے رہے۔
سوشل میڈیا میں قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران ارکان کے رویے کی مذمت کی گئی اور مختلف ویڈیو بھی سامنے آتی رہیں۔