افغانستان: فائرنگ کے مختلف واقعات میں 5 پولیو رضاکار جاں بحق
افغانستان کے مشرقی حصے میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں 5 پولیو ورکرز جاں بحق ہوگئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغان حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ علاقے میں 3 ماہ کے دوران پولیو ورکرز پر حملے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
صوبہ ننگر ہار کے پولیس ترجمان فرید خان کا کہنا تھا کہ ایک گھنٹے کے دوران 3 مختلف مقامات پر حملے کیے گئے۔
انہوں نے واقعے کی ذمہ داری طالبان جنگجوؤں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ‘صحت رضاکاروں کو نشانہ بنانا ان کا کام ہے، جو چاہتے ہیں کہ لوگ پولیو ویکسینیشن سے محروم رہیں’۔
مزید پڑھیں: افغانستان: فائرنگ سے 3 خواتین پولیو ورکرز جاں بحق
وزارت صحت کے ترجمان عثمان طاہری نے واقعے کی تصدیق کی جبکہ طالبان نے واقعے میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کیا۔
خیال رہے کہ افغانستان اور پاکستان کے سوا دنیا کے دیگر تمام ممالک میں پولیو کے خاتمے کا اعلان ہو چکا ہے جبکہ ان دو ممالک میں پولیو کی ویکسین کے حوالے سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔
افغانستان میں طالبان اور مذہبی رہنما عوام کو اکثر بتاتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں کہ پولیو ویکسین مغرب کی کوئی سازش ہے، جس کا مقصد مسلمان بچوں کے تولیدی نظام کو متاثر کرنا ہے اور وہ یہ بھی الزام عائد کرتے ہیں کہ مذکورہ ویکسینیشن مہمات کا مقصد جنگجوؤں کی جاسوسی ہے۔
افغان حکام کے مطابق طالبان، اپنے زیر اثر علاقوں میں گھر گھر پولیو ویکسینیشن کی مہم کی اجازت نہیں دیتے۔
آج کے واقعے سے متعلق مقامی حکومت کے عہدیداروں نے بتایا کہ ننگر ہار میں مختلف حملوں میں 5 پولیو رضا کار جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔
اس کے علاوہ صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں مزید 3 رضا کار زخمی ہوئے۔
صحت کے حکام نے بتایا کہ واقعے کے بعد پولیو مہم کو روک دیا گیا، عہدیدار نے نام نہ بتانے کی درخواست پر کہا کہ ‘یہ تمام پولیو رضاکاروں پر ٹارگٹڈ حملے تھے، جس کے بعد ہم نے صوبہ ننگر ہار میں پولیو مہم معطل کردی’۔
بعد ازاں اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار رمیز الکباروف نے واقعے کی مذمت کی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے افغانستان کے لیے نائب نمائندہ خصوصی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک جاری بیان میں کہا کہ ‘بچوں کو صحت کی سہولیات سے روکنا غیر انسانی سلوک ہے، بے حس تشدد کو اب ختم ہونا چاہیے، ذمہ داروں کی تفتیش ہونی چاہیے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے’۔
یاد رہے کہ افغانستان بھر میں سیاستدانوں، رضاکاروں اور صحافیوں پر حملے ہو رہے ہیں جن کا الزام افغان حکومت طالبان پر عائد کرتے ہیں جبکہ طالبان ان حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے افغانستان کے شمالی حصے میں کان کی صفائی کرنے والے ادارے حالو ٹرسٹ (HALO) کے 10 افراد کو فائرنگ کے ایک واقعے میں قتل کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پولیو وائرس کو روکنے کے لیے پاکستان، افغانستان کا تعاون بڑھانے پر اتفاق
حکومت نے الزام لگایا تھا کہ طالبان مذکورہ حملے کے پیچھے ہیں جبکہ مذکورہ ادارے نے بتایا تھا کہ مقامی جنگجوؤں نے ان کی مدد کی تھی۔
واضح رہے کہ امریکی اور نیٹو افواج کے ملک سے انخلا کے اعلان کے بعد طالبان نے ملک بھر میں حملوں میں اضافہ کردیا ہے، غیر ملکی افواج ستمبر سے قبل مکمل طور پر ملک سے انخلا کرجائیں گی جبکہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔