پاکستان

وفاق، سندھ کے ساتھ شدید ناانصافی کر رہا ہے، مراد علی شاہ

کراچی کو بنانے والے وسائل ہمارے پاس نہیں اسی لیے وفاقی اور بین الاقوامی امداد کا تقاضا کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ شدید ناانصافی ہوئی ہے اور ہمیں انتہائی غیر ضروری منصوبے دے گئے ہیں جس پر صوبائی حکومت سے مشاورت ہی نہیں کی گئی۔

صوبائی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ 'میں کبھی نہیں کہتا کہ کراچی کے حالات بہتر ہیں لیکن کراچی کو بنانے والے وسائل ہمارے پاس نہیں ہیں اور اسی وجہ سے وفاقی اور بین الاقوامی امداد کا تقاضا کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی موجودہ صورتحال کی وجہ بغیر منصوبہ بندی کے نمو اور قبضہ مافیا ہے جس کے بارے میں سب جانتے ہیں اور اس میں، میں خود کو بھی قصوروار کہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ’اور ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ تو ادھر کے ہیں ہی نہیں تو ان کی ذمہ داری زیادہ ہے اور ہم بھی اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہیں‘۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کی صورتحال اتنی بھی بُری نہیں کہ جتنی میڈیا پر پیش کی جاتی ہے۔

’کہا گیا کہ 62 ارب روپے بھول جاؤں‘

انہوں نے کہا کہ وفاق نے سندھ کو 742 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب کم کر کے 680 ارب روپے کردیے ہیں اور کہا گیا کہ 62 ارب روپے بھول جاؤ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہدف سے کم ٹیکس وصول کیا تو سندھ کا حصہ کم کردیا۔

مزید پڑھیں: وفاق، سندھ میں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائے، سید مراد علی شاہ

انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اعلیٰ میری ذمہ داری ہےکہ سندھ کے مسائل پر بات کروں اور اگر ایسا کرتا ہوں تو چڑ کیوں لگتی ہے اور اسی بنیاد پر مجھے صوبائی سیاست کرنے کا کہا گیا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر معیشت بڑھی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آمدنی بھی بڑھی ہوگی تو پھر سندھ کو جو اس کا حق بنتا ہے وہ دیا جائے۔

’صوبائی حکومت کو مزید ٹیکس جمع کرنے کے مواقع دیے جائیں‘

مراد علی شاہ نے کہا کہ کل سندھ کا بجٹ بطور انچارج وزارت خزانہ پیش کروں گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ این ایف سی ایوارڈ منعقد ہوگا اور اس میں ہماری صوبائی حکومت کو مزید ٹیکس جمع کرنے کے مواقع دیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ویکسینیشن نہیں ہوئی اس لیے ہم ریڈ لسٹ میں ہیں، سید مراد علی شاہ

وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ شدید ناانصافی ہوئی ہے اور ہمیں انتہائی غیر ضروری منصوبے دے گئے ہیں کیونکہ یہ وہ منصوبے ہیں جس پر صوبائی حکومت سے مشاورت ہی نہیں کی گئی۔

سید مراد علی شاہ نے الزام لگایا کہ وفاق، ٹیکس میں چوریاں کم کرے تاکہ صوبوں کو ان کا پورا حصہ ملے۔

انہوں نے کہا کہ جس 17 فیصد نمو کا ڈھول وفاقی حکومت بجا رہی ہے وہ دراصل تین سال پر مشتمل ہے جبکہ 9.7 کھرب روپے کے منصوبے دیے لیکن ریلیز 5 سو ارب کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میں حقائق پر مبنی بات نہیں کر رہا تو مجھے بتائیں میں اپنی غلطی تسلیم کروں گا۔

'صوبوں سے نہیں ارسا اور وفاق سے تحفظات ہیں'

سید مراد علی شاہ نے پانی کے معاملے پر کہا کہ مجھے ارسا اور وفاق سے تحفظات ہیں کیونکہ ارسا صوبے کو پانی کی فراہمی سے متعلق معاہدے پر مکمل طور پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق، ارسا پر دباؤ ڈال کر معاہدے پر عملدرآمد کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کراچی کو اپنا نہیں سمجھتے، اسد عمر

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر 2018 سے اقتصادی رابطہ کونسل (سی سی آئی) میں آواز اٹھائی لیکن تاحال کوئی توجہ نہیں دی جارہی اور اس وقت اٹارنی جنرل نے سندھ کے مؤقف کی تائید کی تھی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مردم شماری پر میرے اعتراض تھے کیونکہ آپ نے پورے سندھ کی آبادی ہی کم کردی اس لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائیں اور مردم شماری پر بات کریں۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ اگر آپ کا پبلک سروس کمیشن پر حملہ دراصل سندھ پبلک سروس کمیش پر حملہ ہے۔

سندھ میں چھٹی سے آٹھویں جماعت کی کلاسز 50 فیصد حاضری کے ساتھ کھولنے کا فیصلہ

کلبھوشن یادیو کا کیس مسلم لیگ (ن) نے بگاڑا، شاہ محمود قریشی

ٹریک کی خستہ حالت حادثے کی وجہ بن سکتی ہے، ڈی ایس سکھر کا حادثے سے قبل اعلیٰ حکام کو خط