لائف اسٹائل

نیوزی لینڈ: مساجد پر حملے کے تناظر میں فلم بنائے جانے پر مسلمان ناراض

فلم ساز نے مساجد پر دہشت گردی کے حملے کے تناظر میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے کردار پر فلم بنانے کا اعلان کیا تھا۔

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد، النور مسجد اور لین ووڈ، میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کی جانب سے 15 مارچ 2019 کو کیے جانے والے سفاکانہ حملے کے تناظر میں فلم بنائے جانے کے معاملے پر مسلمانوں نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فلم ساز نیوزی لینڈ کی فلم ساز اینڈریو نکولو کی جانب سے مساجد پر حملے کے تناظر میں فلم بنائے جانے کے اعلان کے بعد وہاں کے مسلمانوں نے ناراضی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

فلم ساز کی جانب سے اعلان کے بعد نیوزی لینڈ میں 10 اور 11 جون کو ٹوئٹر پر ’دی آر اس شٹ ڈاؤن‘ کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر رہا، جسے استعمال کرتے ہوئے نہ صرف مسلمانوں نے بلکہ دیگر افراد نے بھی فلم نہ بنانے کا مطالبہ کیا۔

مسلمانوں کی تنظیم ’مسلم ایسوسی ایشن آف سینٹربری‘ نے بھی اپنے بیان میں مذکورہ فلم بنائے جانے کے معاملے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مسلمانوں پر اب بھی حملے کیے جانے کے خطرات منڈلا رہے ہیں‘۔

تنظیم کے مطابق مذکورہ دہشت گردی کے حملے کے بعد وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کردار اہم رہا لیکن اب بھی مسلمان خوف محسوس کر رہے ہیں اور مساجد پر حملوں کے تناظر میں فلم بنانا اچھا خیال نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں دہشت گرد حملے، 50 افراد جاں بحق

اسی طرح وہاں کے معروف مسلمان لکھاریوں نے بھی مساجد پر حملوں کے تناظر میں فلم بنائے جانے کے خیال پر اعتراض کرتے ہوئے فلم نہ بنانے کا اعلان کیا۔

ساتھ ہی ٹوئٹر پر کئی لوگوں نے فلم بنانے کا اعلان واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

علاوہ ازیں نیشنل اسلامک ایسوسی ایشن نے بھی مذکورہ فلم کے اعلان کے بعد آن لائن پلیٹ فارم ’چینج ڈاٹ او آر جی‘ پر آن لائن پٹیشن بھی شروع کردی، جس پر ہزاروں افراد نے دستخط کرتے ہوئے فلم نہ بنانے کا مطالبہ کیا۔

فلم کے حوالے سے ’ہولی وڈ رپورٹر‘ نے بتایا کہ مذکورہ معاملے پر فلم ساز اینڈریو نکولو فلم بنائیں گی، جسے متعدد افراد پروڈیوس کریں گے اور ان کے پروڈیوسرز میں مسلمان بھی شامل ہیں۔

فلم کا نام ’دی آر اس‘ تجویز کیا گیا ہے، جس کی مرکزی کہانی مساجد پر دہشت گردی کے حملوں اور متاثرین کی مشکلات کو دکھانا نہیں بلکہ وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کی کاوشوں کو دکھانے کے گرد گھومتی ہے۔

فلم کا نام بھی جیسنڈا آرڈرن کی مذکورہ حملوں کے بعد مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کی گئی تقریر سے لیا گیا ہے جب کہ فلم میں صرف ان کی کاوشیں ہی دکھائی جائیں گی۔

فلم میں جیسنڈا آرڈرن کا کردار آسٹریلوی اداکارہ روز بیرنی ادا کریں گی جب کہ فلم کی تمام شوٹنگ نیوزی لینڈ میں ہی کی جائے گی۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ’دی آر اس‘ کی شوٹنگ کب تک شروع ہوگی اور کیا مسلمانوں کی ناراضی کے باوجود فلم کو بنایا جائے گا یا نہیں؟ تاہم مسلمانوں نے فلم بنائے جانے کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔

دوسری جانب سے جیسنڈا آرڈرن کے دفتر سے بھی وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے کہ مذکورہ فلم کے خیال میں وزیر اعظم کا کوئی کردار نہیں ہے۔

مسلمانوں کی جانب سے ناراضی کا اظہار کیے جانے اور فلم کے خلاف مہم شروع کیے جانے کے باوجود تاحال فلم ساز اینڈریو نکولو نے کوئی وضاحت جاری نہیں کی ہے۔

خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردی کے حملوں میں 51 نمازی شہید جب کہ 50 زخمی ہوگئی تھے۔

حملوں کے بعد دہشت گرد بیرنٹن ٹیرنٹ کو گرفتار کرکے ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا گیا تھا اور اسے اگست 2020 میں مرتے دم تک قید کی سزا سنائی تھی۔

مسجد حملہ: نیوزی لینڈ میں پہلی بار کسی ملزم پر دہشتگردی کی فرد جرم عائد

نیوزی لینڈ: مساجد میں فائرنگ کرنے والے دہشتگرد کو ملکی تاریخ کی بدترین سزا

نیوزی لینڈ: مساجد پر حملے کی تفتیشی رپورٹ عام کردی گئی