دفتر واپس بلانے کے اعلان پر ایپل کو عملے کی مزاحمت کا سامنا
دنیا بھر میں عالمی وبا کورونا وائرس کے آغاز کے بعد سے اکثر کمپنیوں نے اداروں نے ملازمین کی حفاظت کی ٖغرض سے ورک فرام ہوم یعنی گھروں سے کام کی اجازت دی تھی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق مختلف کمپنیوں کی طرح ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے بھی ورک فرام ہوم کی پالیسی اپنائی تھی۔
تاہم اب جب ایپل نے ملازمین کو رواں برس ستمبر سے واپس دفتر بلانے کی کوشش کی تو انہیں اس سلسلے میں مزاحمت کا سامنا ہے۔
آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل نے ستمبر سے ملازمین کو ہفتے میں 3 دن دفتر آنے کا کہا ہے۔
رپورٹ میں ٹیک نیوز سائٹ دی ورج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ کم از کم 80 افراد نے ایک خط جمع کرایا ہے جس میں ایک برس سے زائد عرصے سے گھر سے کام کرنے والے ملازمین کو مزید نرمی دینے کا کہا گیا ہے۔
خط میں لکھا گیا کہ 'ہم اپنے ساتھیوں میں پائی جانے والی تشویش کے حوالے سے بات کرنا چاہیں گے'۔
مزید کہا گیا کہ ایپل کی ریموٹ/لوکیشن-فلیکسیبل ورک پالیسی اور اس سے متعلق بات چیت نے پہلے ہی ہمارے کئی ساتھیوں کو ملازمت چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے'۔
خط میں کہا گیا کہ ہم میں بہت سے لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہمیں یا تو اپنے خاندان، اپنی خیریت اور بہترین انداز میں کام کرنے کا انتخاب کرنا ہے یا پھر ایپل کا حصہ بنے رہنا ہے۔
گزشتہ برس کے لاک ڈاؤنز کی وجہ سے دیگر کئی ٹیک فرمز کی طرح ایپل نے بھی اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے یا دور دراز مقامات سے کام کی اجازت دی تھی۔
گوگل، فیس بک اور مائیکروسافٹ نے بھی اپنے عملے کو ورک فرام ہوم کی سہولت دے رکھی ہے جبکہ کچھ فرمز جیسا کہ ٹوئٹر نے اپنے عملے کو غیر معینہ مدت تک گھروں سے کام کرنے کا کہا ہے۔
ایپل کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ گھروں سے بہت اچھے طریقے سے کام ہوا اور اس سے عملے کو کام اور زندگی کے درمیان بہتر توازن رکھنے کا موقع بھی ملا ہے جبکہ وبا کے پھیلاؤ کے خطرے کو بھی کم کیا ہے۔
خط کے مطابق ’ہم دنیا بھر میں خود کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ پہلے سے زیادہ بہتر روابط محسوس کرتے ہیں اور ہم پہلے سے زیادہ بہتر کنیکٹڈ ہیں'۔
عملے کے خط میں مزید کہا گیا کہ ’ہم روزانہ دفتر آنے کے بجائے جس طرح ابھی کام کر رہے ہیں اسی کو جاری رکھنا چاہتے ہیں'۔
خط میں کہا گیا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گھروں سے کام کے حوالے سے ایگزیکٹو ٹیم کی سوچ ایپل کے ملازمین کے تجربے سے مختلف ہے