دنیا

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کو ہجوم میں ایک شخص نے تھپڑ مار دیا

دورے کے دوران فرانسیسی صدر نے ایک شخص سے مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا جس نے ان کے چہرے پر تھپڑ دے مارا۔

فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کو ملک کے جنوبی حصے میں دورے کے دوران ہجوم میں شامل ایک شخص نے تھپڑ مار دیا۔

برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی واقعی کی ویڈیو میں ایک شخص کو عوامی دورے کے دوران ایمانوئیل میکرون کو تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: روانڈا کی نسل کشی میں اپنی 'ذمے داری' تسلیم کرتے ہیں، فرانسیسی صدر

رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر کی سیکیورٹی نے فوری طور پر مداخلت کی اور مذکورہ شخص کو ایمانوئیل میکرون سے دور کردیا۔

براڈکاسٹرز بی ایف ایم ٹی وی اور آر ایم سی ریڈیو کے مطابق واقعے میں ملوث 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

فرانس کے وزیراعظم جین کاسٹیکس نے واقعے کو جمہوریت کی توہین قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ترک صدر کا فرانسیسی صدر کو 'دماغی معائنہ' کرانے کی تجویز

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایمانوئیل میکرون فرانس کے جنوب-مشرقی علاقے ڈروم کے دورے پر تھے، جہاں انہوں نے ریسٹورنٹ مالکان اور طلبہ سے بات چیت کی تھی کہ کورونا وائرس کے بعد اب زندگی معمول کی جانب کیسے لوٹ رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں سفید شرٹ میں ملبوس ایمانوئیل میکرون کو دھاتی رکاوٹوں کے پیچھے کھڑے ہجوم کی جانب پیدل جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فرانسیسی صدر نے ایک شخص سے مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا جس نے سبز رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور ساتھ میں گلاسز اور فیس ماسک پہنا ہوا تھا۔

مذکورہ شخص کو ویڈیو میں 'میکرون کے اقدامات نامنظور' کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے جس کے بعد اس شخص نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے چہرے پر تھپڑ مار دیا۔

جس پر ایمانوئیل میکرون کے 2 سیکیورٹی اہلکاروں نے سبز شرٹ میں ملبوس شخص کو گھیر لیا جبکہ دیگر ایمانوئیل میکرون کے ساتھ گئے۔

مزید پڑھیں: فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون انتہا پسندی کو ہوا دے رہے ہیں، ایران

تاہم واقعے کے چند سیکنڈز بعد فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون جائے وقوع پر عوام کے ہجوم کے سامنے پھر سے موجود تھے اور رکاوٹوں کے پار بظاہر کسی سے بات چیت کرتے نظر آئے۔

فرانس کی صدارتی انتظامیہ نے کہا کہ ایمانوئیل میکرون پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن انہوں نے اس معاملے پر مزید تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

جس شخص نے ایمانوئیل میکرون کو تھپڑ مارا اس کی شناخت معلوم نہیں ہوسکی اور اس کے مقاصد غیر واضح ہیں۔

ماضی میں جوتوں اور تھپڑ کے ذریعے عوامی احتجاج

خیال رہے کہ ماضی میں بھی دنیا کے مختلف حصوں میں سیاسی رہنماؤں یا وزرا کو عوام کی جانب سے احتجاج کے طور پر تھپڑ مارنے یا جوتا پھینکے جانے کی صورتحال کا سامنا رہا ہے۔

کسی سیاست پر جوتا پھینکے جانے کا پہلا واقعہ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے ساتھ 2008 میں پیش آیا تھا، ان پر عراق میں اس وقت جوتا پھینکا گیا تھا جب وہ خطاب کر رہے تھے۔

سابق امریکی وزیر خارجہ اور سابق امریکی خاتون اوّل ہلیری کلنٹن پر بھی اپریل 2014 میں امریکا ہی میں ایک پروگرام کے دوران ایک خاتون نے جوتا پھینکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سبق سکھانے کیلئے' عام شہری کا کانگریس رہنما کو تھپڑ

بھارت کے بھی کئی سیاستدانوں پر جوتے برسائے جاچکے ہیں عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال پر کئی مواقع پر جوتا پھینکے جانے کے واقعات پیش آئے، علاوہ ازیں ستمبر 2016 میں کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی پر بھی ریلی کے دوران جوتا پھینکا گیا تھا۔

سال 2019 میں بھارتی ریاست گجرات کے ضلع سندر نگر میں ایک عام شہری نے عوامی جلسے کے دوران خطاب کرتے ہوئے کانگریس رہنما ہردک پٹیل کے منہ پر تھپڑ دے مارا تھا۔

یہی نہیں بلکہ پاکستان میں بھی ایسے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں، 2008 میں سابق وزیراعلیٰ غلام ارباب رحیم، 2013 میں سابق صدر پرویز مشرف، 2017 میں شیخ رشید، 2018 میں وزیراعظم عمران خان اور میں سابق وزیراعظم نواز شریف جبکہ 2021 میں احسن اقبال کی جانب جوتا اچھالے جانے کے واقعات پیش آئے تھے۔

پاک-انگلینڈ سیریز: نشریات کیلئے پی ٹی وی، بھارتی کمپنی کے معاہدے کی تجویز مسترد

کسی لابی یا کاروباری مفاد کا حصہ نہیں ہوں، وزیر اعظم

ایپل کے آئی فونز کے نئے آپریٹنگ سسٹم کو پیش کردیا گیا