عمران خان کا بورس جانسن سے ٹیلیفونک رابطہ: ماحولیاتی تبدیلی، افغان امور پر تبادلہ خیال
لندن: وزیر اعظم عمران خان اور ان کے برطانوی ہم منصب بورس جانسن کے مابین ٹیلی فونک گفتگو میں افغانستان کی موجودہ صورتحال، عالمی ماحولیاتی چیلنجز، کووڈ 19 وبائی مرض سے رونما ہونے والے حالات سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بورس جانسن نے گھوٹکی میں ٹرین حادثے میں جانوں کے ضیاع پر بھی تعزیت کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: یومِ ماحولیات: ابھی سے صوبے کہنے لگے ہیں ہمارا پانی چوری ہوگیا، وزیر اعظم
10 ڈاؤننگ اسٹریٹ سے جاری ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا کہ ’رہنماؤں نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ملک میں امن و استحکام کے طویل مدتی مستقبل کو یقینی بنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا‘۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی حکومت، افغانستان میں حکومت سے تعاون کے لیے سفارتی اور ترقیاتی ذرائع استعمال کرتی رہے گی۔
دوسری جانب دفتر خارجہ سے جاری ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا کہ عمران خان نے ’افغانوں کی زیر قیادت اور ملکیت‘ پر مبنی امن اور مفاہمت کے عمل کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا اور یہ بھی کہا کہ ’مذاکرات پر مبنی سیاسی حل ہی امور کو آگے بڑھانے کا واحد راستہ ہے‘۔
دونوں رہنماؤں نے رواں سال کے آخر میں برطانیہ کے زیر اہتمام ہونے والے سی او پی 26 سربراہی اجلاس سے قبل کاربن کے اخراج میں کمی اور حیوانی تنوع کے تحفظ کے لیے اقدامات کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
بورس جانسن نے عمران خان کو عالمی یوم ماحولیاتی دن کی مناسبت سے اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے تعاون سے انعقاد کی جانے والی عالمی کانفرنس پر مبارک باد دی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ نے پاکستان کو سفری پابندیوں کی 'ریڈ لسٹ' میں شامل کرلیا
اس کانفرنس میں بورس جانسن نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں 10 ارب ’ٹری سونامی‘ منصوبے میں عمران خان کی کوششوں کا اعتراف کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’میں سلام پیش کرتا ہوں کہ عمران خان مینگروز کو دوبارہ لگانے کے لیے جو کچھ کر رہے ہیں وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ میں کمی لانے کے لیے بہت ضروری ہے‘۔
بورس جانسن نے کہا تھا کہ میں برطانیہ میں 10 ارب درخت لگانے (مہم) کا وعدہ نہیں کرسکتا لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم برطانیہ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور اخراج کو کم کرنے کے لیے آپ اور ہر ایک کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
علاوہ ازیں سرکاری نیوز ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے بورس جانسن سے کہا کہ وہ پاکستان کو کورونا وبا کی وجہ سے ممالک پر سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ پر ڈالنے کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔
انہوں نے پاکستان کی جانب سے اے ایم ایل اور سی ایف ٹی فریم ورک کی مضبوطی کے لیے پیش رفت سے آگاہ کیا۔
اس دوران وزیر اعظم عمران خان نے فیٹف اراکین پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی کامیابیوں کا ادراک کریں۔
دونوں رہنماؤں نے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور عالمی اور علاقائی امن و استحکام کے مشترکہ مقاصد کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
خیال رہے کہ برطانیہ یکم سے 12 نومبر کو گلاسگو میں 26ویں اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کانفرنس (سی او پی 26) کی میزبانی کرے گا۔
مارچ میں عمران خان نے 'ٹائمز اخبار' میں اپنے ایک تبصرے میں لکھا تھا کہ سی او پی 26 ’فنانس ڈیل کے بغیر ناکامی پر ختم ہوجائے گی‘۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں پاکستان کے اہم کردار سے متعلق امریکی کانگریس میں بازگشت
انہوں نے کہا تھا کہ ’میں پرامید انداز میں گلاسگو میں منعقد سی او پی 26 میں شرکت کرنا چاہتا ہوں، جہاں پاکستان کے موسمی آب و ہوا کے مثبت اقدامات کو دکھایا جاسکے‘۔
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ جو بات میرے لیے واضح ہے وہ یہ ہے کہ سی او پی 26 میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق مالی معاہدے کے بغیر تمام کوششیں رائیگاں جائیں گی۔
انہوں نے لکھا تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے سالانہ 7 سے 14 ارب ڈالر درکار ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم سے فون کال کے بعد ذرائع نے بتایا کہ عمران خان، جولائی میں برطانیہ کا دورہ کریں گے۔
اگرچہ پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے اس دورے کی کوئی سرکاری تصدیق یا تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
اسلام آباد کے ذرائع نے بتایا کہ کورونا وبا کے تناظر میں سفر سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔