حامد میر کے خلاف بغاوت کی کارروائی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
لاہور ہائیکوٹ میں معروف صحافی اور ٹی وی اینکر پرسن حامد میر کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔
معروف ٹی وی شو 'کیپٹل ٹاک' کی طویل عرصے سے میزبانی کرنے والے حامد میر نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں جذباتی تقریر کی تھی، جس میں انہوں نے صحافیوں پر ہونے مسلسل حملوں کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: جیو نے حامد میر کو آف ایئر کرنے کے حوالے سے اپنا مؤقف واضح کردیا
اسد علی طور پر حملے کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران تقریر میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر صحافیوں پر حملے جاری رہے تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
بعد ازاں انہیں پروگرام کی میزبانی سے روک دیا گیا تھا اور انہوں نے اس حوالے سے بی بی سی اردو کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ جیو کی انتظامیہ نے آگاہ کیا ہے کہ 'پیر کو آن ایئر نہیں جائیں گے' اور ہفتے میں 5 روز نشر ہونے والے پروگرام کیپٹل ٹاک کی میزبانی نہیں کرپائیں گے۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ 'انتظامیہ نے مجھے کہا کہ نیشنل پریس کلب کے باہر کی گئی تقریر کی یا تو وضاحت کریں یا اس کی تردید کریں'۔
لاہور ہائی کورٹ میں حامد میر کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست سردار فرخ مشتاق نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کی وساطت سے دائر کی ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت قانون و انصاف، وزارت داخلہ اور حامد میر سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حامد میر نے ملکی اداروں پر سنگین الزامات لگائے ہیں اور تعزیرات پاکستان 1860 کے سیکشن 124 کے تحت کارروائی نہیں کی گئی۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ 'تمام مہذب ممالک اور حکومتوں میں غداری پورے معاشرے کے خلاف جرم ہے، ریاست کی اور اس کے اداروں کی عزت بہت اہم ہوتی ہے اور اس کو کمزور کرنے یا داغدار کرنے کی ہر طرح کی کوشش قابل قبول نہیں'۔
درخواست گزار نے کہا کہ 'موجودہ کیس میں وفاقی حکومت حامد میر کے خلاف بغاوت کی کارروائی نہیں کر رہی، جو حکومت پر لازم ہے'۔
انہوں نے استدعا کی کہ لاہور ہائی کورٹ وفاقی حکومت کو حامد میر کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے۔
لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے آبجیکشن شیٹ میں نوٹ کرلیا ہے کہ درخواست پہلے متعلقہ فورم پر دائر نہیں کی گئی اور براہ راست ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔
آمریت کی طرف ایک اور قدم ہے، صحافتی عالمی تنظیم
صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے دو روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دور میں حامد میر کے خلاف یہ اقدام 'آمریت کی جانب ایک اور قدم ہے'۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ 'آر ایس ایف کو دھچکا لگا ہے کہ حامد میر کو تقریر کے دوران صحافی پر ہونے والے حملے کے ملزمان کی شناخت کا مطالبہ کرنے پر ٹی وی چینل سے آف ایئر کیا گیا ہے۔
آر ایس ایف نے کہا تھا کہ حامد میر کو بغیر کسی کارروائی کے 'عارضی طور پر معطل' کردیا گیا ہے۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم کے سربراہ ڈینئیل بیسٹارڈ کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ ایک میڈیا گروپ اپنے ہی اسٹار صحافی کو سنسر کی بھینٹ چڑھا رہا ہے، صرف اس وجہ سے کہ انہوں نے اپنے ساتھی صحافی کے خلاف ہونے والے ظلم پر ان کا ساتھ دیا تھا۔