'افغانستان سے امریکی انخلا پر پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جائے گا'
وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکا کا اچانک انخلا مناسب نہیں اور اپنی ساکھ بچانے کے لیے پاکستان پر کوئی الزام عائد کرنا قابل قبول نہیں ہوگا۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'لائیو وِد عادل شاہزیب' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں بین الاقوامی میڈیا پاکستان کےخلاف جانبدار رہا ہے اور وہ اب بھی ہے۔
مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ امریکا نے یقین دہانی کروائی ہے کہ افغانستان سے (امریکی افواج کے) انخلا میں پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جائے گا لیکن یہ وقت ہی ثابت کرے گا کیوں کہ تاریخ کچھ اور کہتی ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ پاک ۔ امریکا تعلقات کو قومی سلامتی پر کسی سمجھوتے کے بغیر افغانستان ۔ پاکستان کے لینس سے آگے نکلنا ہوگا جبکہ چین، پاکستان کا سر فہرست اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک-امریکا تعلقات کے فروغ کیلئے معاشی تعاون پر اتفاق
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی کوئی اندازہ لگانا قبل از وقت ہوگا کہ کیا وہ (امریکی) اپنے الفاظ پر قائم رہتے ہیں۔
معید یوسف نے کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے افغانستان میں امن کا متمنی ہے لیکن یہاں سے جلد بازی میں انخلا ٹھیک نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فضائی اڈوں کو امریکا کے حوالے کرنے کا نکتہ اٹھانا بھی بے کار ہے۔
اس حوالے سے واضح طور پر امریکا کو بتادیا گیا ہے اس لیے اس پر بحث کی گنجائش نہیں ہے کیوں کہ وزیر اعظم عمران خان، افغانستان میں جنگ کی بھی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاک امریکا بڑھتے روابط: کیا کچھ بڑا ہونے جارہا ہے؟
معید یوسف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے اہم ہے کہ وہ ایک جامع حکومتی اور سیاسی تصفیے کے لیے ایک ساتھ بیٹھیں۔
انہوں نے مزید کہا جب تک وہاں معاشی عدم استحکام ہے افغان معیشت اپنے پیروں پر آزادانہ طور پر کھڑی نہیں ہوسکتی۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے لیے صرف پاکستان انہیں چین اور امریکا کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے ریجنل کنیکٹیوٹی دے سکتا ہے، صرف پاکستان ریڑھ کی ہڈی ہے افغانوں کو یہ سمجھنا چاہیے۔
مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ 'اب ہم دنیا کو اپنی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاک ۔ امریکا دوطرفہ تعلقات اس چیز سے آگے نکلیں کہ امریکا ہمیں کیا دے سکتا ہے بلکہ یہ دیکھیں کہ امریکا سے ہم کیا لے سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو چین اور امریکا دونوں کی ضرورت بننا ہوگا
انہوں نے کہا کہ ہم جنیوا میں پاکستان کی واضح ترجیحات کا بلو پرنٹ لے کر گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنا ہوگا۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ ہماری ریڈ لائن یہ ہے کہ ہم افغانستان سے پاکستان میں کوئی دہشت گردی کی کارروائی نہیں چاہتے، یہ ناقابل قبول ہے اور چاہے افغانستان میں کسی بھی قسم کی حکومت بنے یہ پاکستان کی واضح پوزیشن ہے۔