اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس، 2 وکلا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس میں ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد پولیس نے 2 وکلا کو گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے ٹی سی جج راجا جواد عباس حسن نے بشریٰ سلیم اور شہلا بی بی کے وکیلوں کی درخواست ضمانت خارج کردی اور انہیں 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
مزید پڑھیں: ہائیکورٹ حملہ کیس: 'مِس کنڈکٹ' پر 19وکلا کے لائسنس معطل کردیے گئے
عدالت نے معراج ترین، شائستہ تبسم سلطان پوری اور یاسمین سندھو کی درخواستوں کو بھی مسترد کردیا۔
اے ٹی سی جج نے پولیس کو ان وکلا کو تحویل میں لینے کے بعد عدالت کے روبرو پیش کرنے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے وکلا کے چیمبروں کو مسمار کرنے پر انہوں نے 8 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ پر دھاوا بول دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس نے عوامی فنڈز کا غلط استعمال کیا، آڈٹ رپورٹ
وکلا نے کمرہ عدالت اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے چیمبر کا محاصرہ کیا تھا اور تقریباً 3 گھنٹے تک انہیں عملی طور پر یرغمال بنایا تھا۔
وہ چیف جسٹس اور ان کے معاون عملے کے سیکریٹری کے دفاتر میں بھی داخل ہوگئے تھے اور چیف جسٹس بلاک کی کھڑکیاں اور یہاں تک کہ دروازے بھی توڑ دیے تھے۔